لندن (این این آئی)پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن شہید بے نظیر بھٹو نے سانحہ 18 اکتوبر کے بعد اس وقت کی امریکی سفیر سے ملاقات میں حکومتی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے تعاون مانگا تھا اور خود کوملنے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا۔یہ انکشاف 29 اکتوبر 2007 ء کو امریکی سفیر کے واشنگٹن کو بھیجے گئے مراسلے میں ہوا جووکی لیکس نے جاری کردیا ۔پاکستان اور بینظیربھٹو سے متعلق امریکا کی خفیہ دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ 2007ء4 میں سانحہ 18اکتوبر کے بعد بینظیر بھٹو نے اس وقت کی امریکی سفیر سے ملاقات کی ۔مراسلے کے مطابق بے نظیر بھٹو کی رہائش گاہ پر امریکی سفیر این پیٹرسن سے ہونے والی ملاقات میں حکومت تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت تفتیش سے متعلق تفصیلات نہیں بتارہی ہے۔مراسلے کے مطابق انہوں نے ملاقات میں سانحہ18 اکتوبر کی تحقیقات کے لئے امریکا سے تعاون کی درخواست بھی کی۔امریکی سفیر کو بتایا کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں،ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت کے پاس یہ اطلاع ہے کہ اگر وہ لاڑکانہ گئیں تو ان پر حملہ ہوگا ۔بینظیر بھٹو نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ انتخابات کے موقع پرسیاسی ریلیاں نکالی جائیں ،پی پی سربراہ کے نزدیک ایسا ان کی مقبولیت کو چھپانے کیلئے کیا جارہا ہے ۔مراسلے کے مطابق بینظیر نے کہا کہ عبوری حکومت کی تشکیل میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا جارہا ، الیکشن کمیشن آزاد نہیں اور ووٹر لسٹیں بھی درست نہیں جس پر امریکی سفیر نے کہا کہ عالمی برادری انتخابات کے موقع پر اپنے مبصر بھیجے گی ۔وکی لیکس کے مطابق ملاقات میں این آر او پر بھی بات کی گئی ، بے نظیر نے شکوہ کیا کہ این آر او معاہدے میں کئی خامیاں ہیں، پاکستان سے باہر بنائے گئے کیسز واپس نہیں لئے گئے، اس ملاقات میں ببنظیر بھٹو نے پاکستان میں ہی قیام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔