اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کویت کے رکن پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ میں حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کویت حکومت اور اسرائیل کے مابین بڑے معاہدے ہونے جا رہے ہیں جس میں دفاعی معاہدے کے ساتھ ساتھ خفیہ اطلاعات کا تبادلہ بھی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ہونے کے تحت ہم تو یہودی سرزمین اسرائیل کی مانتے تک نہیں تو پھراس کے ساتھ کیسا معاہدہ جس کے جواب میں کویتی حکومت نے صہیونی ریاست اور کویت کے درمیان خفیہ انٹلیجنس تعاون سے متعلق میڈیا میں آنیوالی اطلاعات کو قطعا بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ہے۔ کویت نے کہا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کیساتھ تعلقات قائم کرنیوالا آخری ملک ہو گا۔اطلاعات کے مطابق کویت کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ الشیخ صباح الخالد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کویت اور اسرائیل کے درمیان انٹلیجنس تعاون کی خبریں قطعا بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ ہیں۔الشیخ صباح الخالد نے کہا کہ جب پوری اسلامی دنیا اسرائیل کو تسلیم کرلے گی اس کے بعد کویت فیصلہ کریگا کہ آیا صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کویت کے سابق امیر الشیخ جابر الاحمد الجابر الصباح کا وہ قول دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کویت صہیونی ریاست کیساتھ تعلقات قائم کرنیوالا آخری ملک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کویت اب تک اپنے سابق امیر مرحوم کے قول پرقائم ہے۔وزیرخارجہ نے رکن پارلیمنٹ کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ حیران ہیں کہ ایک دشمن ملک کے بارے میں رکن پارلیمنٹ کے پاس اس قدر ناقص معلومات کیسے ہو سکتی ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نواز حلقے کویت کی خارجہ پالیسی کو شکوک وشبہات کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔