نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت کی طرف سے پاکستان کاپانی روکنے کی دھمکی پرپاکستان کو سندھ طاس معاہدے کے توڑے جانے کے بارے کوئی تشویش نہیں کیونکہ 1960ءمیں طے پانے والے معاہدے کا ضامن عالمی بینک ہے جو اس وقت بین الاقوامی بینک برائے قومی تعمیر نو تھا۔ایک انگریزی اخبار بزنس ریکارڈر کے مطابق سندھ طاس معاہدے بارے مودی کی صدارت میں جو خفیہ اجلاس ہوا تھا اس کوپاکستانی ماہرین نے بھی مانیٹر کیاتھا اور صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں چونکہ عالمی بینک ، چین ،روس سمیت کئی اہم ممالک معاہدے کے ضامن ہیں‘ اس لئے بھارت اس میں کوئی ردوبدل نہیں کرسکتا۔ بھارت اس میں تبدیلی کیلئے پاکستان کو ساتھ لئے بغیر عالمی بینک سے بھی رجوع نہیں کرسکتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرنے کا ارادہ ہی ترک کردیا ہے۔ اب اس نے پالیسی تبدیل کرلی ہے‘ جس کے تحت پاکستان کے زیرکنٹرول دریاؤں سندھ‘ چناب اور جہلم کا زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرے گا تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ وزیراعظم مودی نے معاہدہ کی دستاویز دیکھی تو ان کی سٹی گم ہوگئی۔معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کا دیرینہ دوست چین اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ دریائے سندھ کا سرچشمہ چین کے علاقے میں ہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چین بھارت کو پہلے ہی یہ پیغام دے چکا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچانے والے کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ چین کے مطابق معاہدہ ٹوٹنے کی صورت میں چین سندھ اور ستلج کے دریاؤں کا پانی بھارت کی طرف جانے سے روکنے میں آزاد ہو گا۔ معاہدہ ختم ہونے کی صورت میں چین دریائے سندھ کا رخ موڑ سکتا ہے۔ اس سے بھارت دریا کے 36فیصد بہاؤ سے محروم ہو جائے گا۔اس صورتحال میں بھارتی وزیراعظم نے اب متبادل کے طورپرسوچناشروع کردیاہے ۔