نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سندھ طاس معاہدے کے بارے میں پیر کے روز آبی وسائل کے اعلٰی افسران سے ملاقات میں پانی کی تقسیم پر پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے پر غور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔اجلاس میں بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوول، سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر اور وزارت پانی کے سیکریٹری نے بھی شرکت کی ۔بھارتی اخبارات کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے اس اجلاس کے بعد کہا کہ ’خون اور پانی ساتھ ساتھ نہیں بہہ سکتے‘۔جس کامطلب ہے کہ مودی نے یہ عندیہ دیدیاہے کہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کے سلسلے میں بھارت کوئی نہ کوئی کارروائی کر سکتا ہے۔سندھ طاس معاہدہ بھارت اور پاکستان کے مابین 1960 میں طے پایا تھا جس کے تحت کشمیر سے گزرنے والے تین دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا تھا جو ان دریاؤں کا 80 فیصد پانی استعمال کرتا ہےاوراس معاہدے کی ضمانت عالمی بینک نے دی تھی ۔بھارتی میڈیاکے مطابق بھارت نے تُلبل منصوبے پر کام دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پاکستان کے اعتراضات کے بعد 2007 میں روک دیا گیا تھا۔بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق انڈیا نے دھمکی دی ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے مابین پانی کے مسئلے کے حل کے لیے 1960 میں ہونے والے دو طرفہ معاہدے پر اس وقت تک کسی بھی نوعیت کے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک پاکستان انڈیا میں دہشت گردی کی سرپرستی بند نہیں کرتا۔بھارت پہلے بھی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کاارتکاب کرتارہاہے لیکن اب ایک مرتبہ پھرمودی سرکارکواڑ ی واقعہ کے بعد ایک اورموقع ہاتھ آگیاہے کہ وہ پاکستان کوپانی کی تقسیم کے معاملے پرمشکلات میں ڈال سکیں جبکہ ادھرپاکستان کاکہناہے کہ بھارتی حکومت سندھ طاس معاہدے کی پابندہے اوراگرکوئی زیادہ معاملہ ہواتوعالمی بینک سے دوبارہ رجوع کیاجاسکتاہے ۔