کابل(این این آئی) افغان حکومت اور حزب اسلامی نے طویل مذاکرات کے بعد امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت حزب اسلامی مسلح جدو جہد چھوڑ کر سیاسی عمل میں شامل ہو جائیگی۔میڈیارپورٹس کے مطابق 25 نکاتی امن معاہدے کے تحت حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار اور حزب اسلامی کے دیگر اراکین کے نام اقوام متحدہ اور امریکا کے دہشت گرد افراد کی فہرست سے نکالے جائیں گے اور حزب اسلامی کو صدارتی، صوبائی اور ضلعی انتخابات میں حصہ لینے کا حق ہوگا۔ حزب اسلامی باضابطہ طورپر لڑائی کے خاتمے کا اعلان کریگی افغان صدر اشرف غنی حزب اسلامی کے سربراہ اور دیگر اراکین کے عدالتی کارروائی سے تحفظ کیلیے فرمان جاری کرینگے، حکمت یار کے افغانستان میں رہنے کے لیے 2 یا 3 جگہوں کا انتخاب کیا جائیگا اور ان کی حفاظت حکومت کی ذمے داری ہوگی ۔حکمت یار کو 2003 میں واشنگٹن کی درخواست پر اقوام متحدہ کی طرف سے ایک عالمی دہشتگرد قرار دیکر بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔ جمعرات کو امن معاہدہ کے مسودے پر دستخط کی تقریب کو افغان ٹیلی ویڑن پر براہ راست نشر کیا گیا، تقریب کے دوران حکمت یار کا بیٹا حبیب الرحمن حکام کے ساتھ بیٹھا تھا معاہدے کی حتمی منظوری کے لیے اس پر افغان صدر اشرف غنی اور گلبدین کے دستخط ہونا ضروری ہے تاہم اس کے لیے ٹائم ٹیبل کا کوئی اعلان نہیں ہوا۔حکومت اورحزب اسلامی کے مابین افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجوں کو ملک سے نکالنے کے تنازع پر اختلاف بدستور برقرار ہے اور اس مسئلے پر حکمت یار اور اشرف غنی کے مابین براہ راست مزید گفت و شنید ہوگی جب کہ کابل میں اقوام متحد ہ کے دفتر ?امریکی اور برطانیہ کے سفارتخانوں نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا۔دریں اثناء امن معاہدے پردستخط کے بعد افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر نے کہا کہ روس ، فرانس ،امریکا اور دیگر بڑے ممالک نے امن معاہدے کی کامیابی کیلئے افغان حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے انہوں نے کہاکہ ان ممالک نے حکمت یار سے پابندیاں ہٹانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ۔حزب اسلامی کے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ امین کریم نے اس موقع پر کہا کہ امن معاہدہ افغانستان میں امن کے قیام میں اہم کر دارادا کریگا۔واضح رہے کہ 2001 سے حکمت یار کی جگہ کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں اور حزب اسلامی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ چند ہفتوں کے دوران کابل چلے جائیں گے کا بل جانے کے بعد امن معاہدے پر حکمت یار اور افغان صدر اشرف غنی دوبارہ دستخط کریں گے۔