نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیرکے علاقے اڑی میں بھارتی فوج کے ہیڈکوارٹرزپرحملے کے بعد بھارت پاکستان کیخلاف جنگ جیسا ماحول بنانے پر تلا بیٹھا ہے ، اس کے حکمران ہوں یا دوسرے انتہا پسند ہندو رہنما‘ سب پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن دوسری جانب اس کی فوج کی جنگی صلاحیت کے حوالے سے بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ معروف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے اپنی معیشت کو تو ضرور مضبوط کیا لیکن حیران کن طور پر اس نے اپنی فوج کی استعداد بڑھانے کیلئے زیادہ سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔ بھارت کی فوج کاغذی طور پر تو بہت مضبوط لگتی ہے لیکن عملا صورتحال اس کے برعکس ہے ۔ چین کے بعد عددی لحاظ سے اس کی فوج تقریبا 26 لاکھ اہلکاروں کے ساتھ دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے پاس90سے 110تک ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ 2015ءمیں اس کا دفاعی بجٹ 51ارب ڈالر سے زیادہ تھا جو اس کی جی ڈی پی کا 2.3 فیصد بنتا ہے، 2010ءمیں یہ اسلحہ خریدنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک تھا جس میں روسی جنگی جہاز، اسرائیلی میزائل، امریکی ٹرانسپورٹ جہاز اور فرانسیسی آبدوزیں شامل ہیں۔ بھارت کی مقامی اسلحہ ساز کمپنیوں کا کاروبار بھی خوب چمک رہا ہے جو اپنا اسلحہ، جیٹ فائٹر طیارے ، میزائل وغیرہ بھارتی فوج کو فروخت کرتی ہیں، بھارتی شہر کوچی کے شپ یارڈ میں 40ہزار ٹن وزنی طیارہ بردار بحری بیڑا بھی تکمیل کے مراحل میں ہے ۔ معروف دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا نے بتایا بھارتی فوج کے زیادہ تر ہتھیار پرانے ہوچکے ہیں یا ان کی مناسب دیکھ بھال ہی نہیں کی جارہی۔ ہماری فضائیہ کا دفاعی نظام بہت ہی بری حالت میں ہے ، زیادہ تر طیارے 1970سے چلتے آرہے ہیں اور فضائیہ کی تنظیم نو کیلئے دس سال کا عرصہ درکار ہے ۔کاغذوں میں بھارتی فضائیہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے جس کے پاس دو ہزار طیاروں پر مشتمل فضائی بیڑا ہے لیکن 2014ءمیں دفاعی جریدے آئی ایچ ایس کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سے صرف 60 فیصد طیارے ہی اڑنے کے قابل ہیں۔ بھارت کی ایک سرکاری ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحریہ کا فخر سمجھے جانے والے 45 مگ 29 طیاروں کی آپریشنل صلاحیت 16سے 38 فیصد کے درمیان ہے۔ ان طیاروں کو سمندر سے اڑان بھرنے کے قابل بنانے کیلئے ہی کوچی میں طیارہ بردار بحری جہاز بنایا جارہا ہے جو پچھلے 15برس سے زیرتکمیل ہے اور منصوبے کے مطابق اسے 2010ءمیں بھارتی بحریہ کا حصہ بن جانا چاہیے تھا۔ حکومتی آڈیٹرز کے مطابق اس بحری جہاز میں آج تک 1150تبدیلیاں کی جاچکی ہیں جس کی وجہ سے یہ 2023 پہلے آپریشنل ہوہی نہیں سکتا ۔ماہرین کے مطابق بھارتی فوج کیلئے یہ تاخیر کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ فوج 1982ءسے سٹینڈرڈ اسالٹ رائفل حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن مختلف تاخیری حربوں کی وجہ سے اسے آج تک یہ رائفل مل نہیں سکی ، حکام کی جانب سے کبھی کہا جاتا ہے ایسی رائفل(بندوق) مقامی سطح پر تیار کی جائے گی اور کبھی کہا جاتا ہے باہر سے منگوائی جائیگی حتیٰ کہ بھارتی فضائیہ کو پرانے ماڈل کے روسی ساختہ بعض فائٹر جہازوں کو تبدیل کرانے کیلئے 16سال کا عرصہ لگا، مختلف وجوہات کی بنا پر یہ کام بھی روایتی سرخ فیتے کی نذر ہوتا رہا ۔ چار سال پہلے بھارت نے فرانس سے جدید ترین 126رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا لیکن ابھی گزشتہ دنوں ہی فرانس نے اسے محض 36 رافیل طیارے دینے کی حامی بھری ہے۔ بھارتی فوج کو آئے روز کسی نہ کسی سکینڈل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کا ایک بڑا مسئلہ کرپشن بھی ہے، دنیا نے یہ تماشا بھی دیکھا کہ بھارتی جنرل پروموشن، تنخواہوں و مراعات اور وزن گھٹانے جیسے معاملات پر ایک دوسرے کو عدالتوں میں گھسیٹتے رہے۔ رواں سال جولائی میں ایک فوجی ٹرانسپورٹ جہاز خلیج بنگال میں گرگیا، اس میں سوار 29 لوگ ہلاک ہوئے لیکن آج تک اس جہاز کا پتہ نہیں چل سکا۔ یہاں تک کہ اگست میں ایک آسٹریلوی اخبار نے بھارت کی نئی فرانسیسی آبدوز کی تمام تکنیکی تفصیلات شائع کردیں، یہ سب کرپشن کا ہی شاخسانہ ہے۔ اجے شکلا نے مزید بتایا بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج میں آپسی روابط اور تنظیمی ڈھانچے کا شدید ترین فقدان ہے، تینوں افواج علیحد ہ علیحدہ یونٹس کے طور پر کام کرتی ہیں، ان کے اہلکار ایک دوسرے سے تعاون نہیں کرتے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ وزارت دفاع میں کوئی بڑا افسر فوج سے تعلق نہیں رکھتا، سب کے سب سویلین ہیں، جن کے تبادلے ہوتے رہتے ہیں، وزارت دفاع میں سیاسی بھرتیوں کی بھی بھرمار ہے، سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونیوالے افسروں کا مقصد ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے، انہیں اس سے کوئی غرض نہیں فوج کے پاس ضروری ہتھیار ہیں کہ نہیں۔ تجزیہ کار ابھیجیت آئیر مترا نے کہا ایسے لوگ اس جنرل فزیشن کی طرح ہیں جسے زبردستی سرجری پر لگادیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا بھارتی فوج کا حال اس جانور جیسا ہے جس کے جسم پر چربی تو بہت ہے لیکن اس کے پاس دماغ نام کی کوئی چیز نہیں ۔عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ بھارت کوپاکستان سے ٹکرائو مہنگاپڑے گا۔بھارت کوہوش کے ناخن لینے ہونگے ورنہ اب وہ حالات نہیں رہے ۔ماہرین کاکہناتھاکہ پاکستان نے لمبے عرصے تک بھارت سے جنگ نہ کرکے اپنی ٹیکنالوجی کواتناجدیدکرلیاہے اوراپنی فوج کی تربیت کوعالمی معیارکے مطابق بنالیاہے کہ اب پاکستانی افواج کے سامنے بھارتی عددی لحاظ سے بڑی فوج بھی چھوٹے بچے کے برابرہے اس لئے مودی سرکارکے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ پاکستان سے تعلقات کوپرانی سطح پرلائے جوکہ مودی کی انتہاپسند حکومت سے پہلے پاکستان سے تھے ۔