حلب(امانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ نے شام کے محصور شہر حلب میں امدادی اشیاء کی ترسیل کے لیے اڑتالیس گھنٹوں کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے،حلب میں کم سے کم دو لاکھ پچاس ہزار شہری فاقہ کشی میں مبتلا ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق شام کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ انسانی ہمدردی کی ٹاسک فورس کے سربراہ جان ایگلنڈ نے کہا کہ امدادی ادارے باغیوں کے زیر تسلط مشرقی اضلاع میں زندگی بچانے والی اشیاء بھیجنے کے لیے تیار تھے لیکن تواتر سے ہونے والی شدت پسندانہ کارروائیوں کی وجہ سے امدادی قافلوں کو شہر میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ ایگلنڈ ٹاسک فورس کے ہفتہ وار اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
ٹاسک فورس کے مشترکہ اجلاس کی صدارت روس اور امریکا نے کی تھی۔ روس دمشق کا حمایتی ہے جب کہ امریکا چند باغی گروہوں کی حمایت کرتا ہے۔ایگلنڈ نے کہاکہ امدادی قافلے اور کارکنان تیار ہیں۔ ہمارے پاس امدادی اشیاء بھی ہیں۔ ہمیں صرف لڑائی میں وقفہ درکار ہے۔ ایگلنڈ نے امریکا اور روس دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں پر دباؤ ڈالیں کہ ہر ہفتے مشرقی حلب میں اڑتالیس گھنٹے جنگ بندی کی جائے تاکہ وہاں امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء پہنچائی جا سکیں۔ رواں ماہ کی سات تاریخ کو مشرقی حلب تک رسائی اس وقت مکمل طور پر ناممکن ہو گئی تھی جب صدر بشار الاسد کی فوجوں نے آخری سپلائی روٹ کیسٹیلو کی شاہراہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
شام مشن کے لیے ریڈ کراس کی بین الاقوامی تنظیم کی سر براہ ماریانے گیسر، جو حلب میں ایک ہفتہ قیام کر چکی ہیں، نے کہا کہ بمباری مستقل ہے۔ماریانے نے ایک بیان میں کہاکہ کسی بچے اور بالغ فرد کو ایسے حالات میں نہیں رہنا چاہیے۔ وہاں لوگ بد ترین حالات میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ اقوام متحدہ نیشام میں ایسے اٹھارہ علاقوں کی نشاندہی کی ہے جن میں سے زیادہ تر کا محاصرہ سرکاری فورسز نے کر رکھا ہے۔ ایگلنڈ کے مطابق ان علاقوں میں سے صرف تین کو اس ماہ امداد بھیجی جا سکی ہے۔
اقوام متحدہ کا حلب میں اڑتالیس گھنٹے کی جنگ بندی کا مطالبہ
22
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں