برلن(نیوز ڈیسک)جرمنی نے تصدیق کی ہے کہ فارن انٹلیجنس سروس کے سربراہ گیرہارڈ شنائڈر کو تبدیل کیا جا رہا ہے، ان پر الزامات عائد کیے جا رہے تھے کہ انہوں نے یورپی اہداف کی جاسوسی میں امریکی خفیہ ادارے کی مدد کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق 63 سالہ گیرہارڈ شنائڈر کے حوالے سے جرمن میڈیا پر مسلسل یہ اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں کہ انہوں نے امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو یورپی افراد اور کمپنیوں کی جاسوسی میں مدد دی۔ جرمن خفیہ ادارے بنڈس ناخرشٹن ڈینسٹ (بی این ڈی) کے سربراہ کے طور پر شنائڈر کی مدت ملازمت رواں برس جولائی تک تھی، تاہم انہیں قبل از وقت فارغ کیا جا رہا ہے۔ ان کی جگہ اب بروْنو کال اس خفیہ ادارے کی سربراہی کریں گے۔ برونو کال اس وقت وزارت خزانہ میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں اور انہوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔جرمن چانسلر میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این ڈی کو حالیہ برسوں میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں تبدیل ہوتے سکیورٹی حالات کے علاوہ این ایس اے کے حوالے سے تفتیشی کمیٹی کے کام کے بی این ڈی پر پڑنے والے تنظیمی اور قانونی اثرات بھی شامل ہیں۔آلٹمائر نے شنائڈر کو قبل از وقت فارغ کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں، تاہم جرمن میڈیا پر مسلسل یہ چہ مگوئیاں کی جاتی رہی ہیں کہ اس تبدیلی کے درپردہ متعدد عناصر ہیں، جن میں امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کی متنازعہ معاونت کا معاملہ بھی شامل ہے۔جرمن میڈیا نے تاہم یہ بھی کہا کہ اس تبدیلی کہ وجہ صرف این ایس اے ہی کا معاملہ نہیں بلکہ حکومت اس خفیہ ادارے میں اصلاحات کا منصوبہ رکھتی ہے اور تیزی سے تبدیل ہوتی سکیورٹی صورت حال کے لحاظ سے سائبر سکیورٹی اور دیگر معاملات سے نمٹنے کیلئے اس ادارے کو زیادہ موثر بنانا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ اس ادارے کا پْولاخ شہر میں واقع دفتر بھی وفاقی دارالحکومت برلن منتقل کیا جا رہا ہے۔