واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکہ نے پہلی مرتبہ اپنے متنازعہ ڈرون پروگرام سے ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کرنےکا فیصلہ کیاہے ، امر یکی ذرا ئع ابلا غ کے مطا بق صدر بارک اوباما کی مشیر برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی لیزا موناکو نے بتایا کہ وائٹ ہاو¿س دنیا بھر میں دہشت گردوں پر ہونے والے فضائی حملوں کا جائزہ شائع کرے گا۔اس جائزہ سے معلوم ہو سکے گا کہ حملوں میں کتنے جنگجو اور کتنے شہری ہلاک ہوئے۔خیال رہے کہ ڈرون پروگرام پر شدید تنقید کے بعد اوباما نے 2013 میں عہد کیا تھا کہ اس پروگرام میں مزید شفافیت لائی جائے گی۔موناکو نے واشنگٹن میں ایک تھینک ٹینک سے خطاب میں کہا کہ انتظامیہ آئندہ کچھ ہفتوں میں 2009 کے بعد سے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا جائزہ عوام کیلئے پیش کر دے گی‘۔موناکو کے مطابق، یہ رپورٹ آئندہ ہر سال جاری ہو گی۔شدت پسند گروہوں کے خلاف وسیع تر ہوتی عالمی جنگ کا مطلب ہے کہ امریکا پاکستان، صومالیہ اور یمن جیسے ملکوں میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیلئے ڈرونز پر انحصار جاری رکھے گا۔اوباما نے اپنے عہد میں ڈرون پروگرام میں توسیع کی ہے۔ تاہم، ان کی انتظامیہ حملوں کی تفصیلات خال ہی عام کرتی ہے۔نقادوں کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں جہاں شہری مارے جاتے ہیں، وہیں مقامی آبادی میں امریکا کے خلاف نفرت آمیز جذبات ابھرتے ہیں۔امریکی ڈرو ن حملوں میں بعض اوقات مغربی شہری بھی ہلاک ہوئے۔ جنوری، 2015 میں القاعدہ کے ہاتھوں یرغمال بننےوالے امریکی وارن وائن سٹائن اور اطالوی جیووانی لو پورٹو بھی ایک ایسے ہی حملے کا شکار بنے تھے۔ایک تھینک ٹینک سٹیمسن سینٹر کے مطابق، اس وقت افغانستان، جبوتی، ایتھوپیا، کویت، نائجر، فلپائن، قطر،سعودی عرب، ترکی اور یو اے ای سمیت ایک درجن سے زائد ملکوں میں امریکی ڈرون اڈے موجود ہیں