پیرس(نیوز ڈیسک)فرانس کی بندرگاہ کےلے میں واقع ’جنگل‘ کے نام سے مشہور تارکینِ وطن کے کیمپ کو حکام کی جانب سے اکھاڑنے کے عمل کے دوران جھڑپوںکے دوران کم سے کم 12 جھونپڑیاں جل گئیں۔فرانسیسی حکومت اس کیمپ کو ختم کرنے کے بعد وہاں استقبالیہ مراکز قائم کرنا اور تارکینِ وطن کو وہاں منتقل کرنا چاہتی ہے۔حکام کے خیال میں اس منصوبے سے ایک ہزار کے قریب تارکینِ وطن متاثر ہوں گے جبکہ وہاں کام کرنے والے رضاکاروں کے اندازوں کے مطابق یہاں رہنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔اس کیمپ میں رہنے والے زیادہ تر تارکینِ وطن کا تعلق مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور افریقہ سے ہے۔ یہ تارکینِ وطن رودبادِ انگلستان کو عبور کر کے غیرقانونی طور پر برطانیہ پہنچنے کی امید میں اکثر انسانی سمگلروں کا سہارا لیتے ہیں۔انھیں خدشہ ہے کہ فرانسیسی حکام ان سے زبردستی انگلیوں کے نشان حاصل کرنے اور انھیں فرانس میں ہی پناہ کی درخواست دینے پر مجبور کریں گے اور ان کا برطانیہ پہنچنے کا خواب پورا نہیں ہو سکے گا۔کیمپ میں موجود بی بی سی کی اینا ہولیگن کا کہنا ہے کہ کیمپ خالی کروانے والی ٹیموں اور تارکینِ وطن کے گروہوں کے درمیان جھڑپیں پیر کی شام تک جاری رہیں اور ان کا دائرہ کےلے کی بندرگاہ کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ تک پھیل گیا۔ان کے مطابق تارکینِ وطن کے گروپ اندھیرے میں موٹروے پر جانے والے ٹرکوں تک رسائی کی کوشش میں بندرگاہ کی جانب بڑھے تاہم پولیس نے ان پر اشک آور گیس پھینک کر انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق کم سے کم 150 افراد، جن میں سے چند ایک کے پاس لوہے کی سلاخیں تھیں، گاڑیاں روکنے کے لیے سڑک پر چڑھ گئے تھے۔کیمپ کا صفایا کرنے کے لیے بنائے گئے سکواڈ نے پیر کو تقریباً 100 ٹھکانے مسمار کیے اور اب منگل کی صبح ان کی کیمپ میں واپسی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔پولیس نے تارکینِ وطن کے کیمپ کے نزدیک جھونپٹریوں میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا جبکہ ان جھڑپوں کے دوران چار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔