لندن( نیوز ڈیسک) پناہ گزینوں کے بحران سے دوچار برطانیہ میں قیام کی اجازت حاصل کرنے کیلئے جعلی شادیوں کی شرح میں بے تحاشہ اضافے پر ارکان پارلیمنٹ نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے حکومت سے اس کاروبار کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کامطالبہ کیا ہے، امور داخلہ کی سیلیکٹ کمیٹی کے چیئرمین کیتھ واز نے جعلی شادیوں پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ جعلی شادیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کیاجائے ایکسپریس کی جانب سے آزادی معلومات کے تحت حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2010میں جعلی شادیوں کے 204 واقعات ریکارڈ کئے گئے تھے لیکن صرف 4سال کے اندر یعنی 2014میں جعلی شادیوں کی تعداد 2ہزار 488 ریکارڈ کی گئی جس سے ظاہرہوتاہے کہ 4سال کے اندر جعلی شادیوں کی شرح میں ایک ہزار 100فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا ، ریکارڈ کے مطابق 2010میں جعلی شادیوں کے الزام میں 137افراد گرفتار کئے گئے تھے جبکہ 2014میں اس الزام میں گرفتار کئے گئے افراد کی تعداد ایک ہزار 545تھی جو کہ 2010کے مقابلے میں 840فیصد زیادہ تھی ، ایکسپریس سے باتیں کرتے ہوئے کیتھ واز نے کہا کہ جعلی شادیوں میں اضافے کی اس شرح سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے سے قاصر ہے۔انھوں نے کہا کہ جعلی شادیوں کے ذریعے سسٹم سے غلط فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ بات بہت واضح ہے کہ جرائم پیشہ گروہ پورے ملک میںبھاری منافع کمانے کیلئے جعلی شادیوں کاانتظام کراتے ہیں،جعلی شادیوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافے کے بعد ان کی روک تھام کیلئے چھاپوں کی شرح میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے اور 2014کے دوران ایسی شادیوں کے مقامات پر 2ہزار488چھاپے مارے گئے لیکن اپنی تمام ترکوششوں اور نیک نیتی کے باوجود حکومت چند ہی مقدمات قائم کرسکی، کیتھ واز کاکہناہے کہ قانون پر عملدرآمد کرانے کے ذمہ دار حکام پر سے بوجھ کم کرنے کیلئے رجسٹرار کو جعلی شادیوں کے واقعات کی صرف اطلاع دینے کے اختیار کے بجائے ایسی شادیاں منسوخ کرنے کے اختیار دئے جانے چاہئیں2013میں جعلی شادیوں کے حوالےسےہوم آفس کی رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ جعلی شادیاں امیگریشن پر کنٹرول میں سب سے بڑی رکاوٹ او ر اس کیلئے نمایاں خطرہ ہیں۔سرکاری محکمے کے تخمینے کے مطابق 2014میں برطانیہ میں قیام کے لئے امیگریشن رولز یا امیگریشن (یورپی اقتصادی ایریا) ریگولیشنز 2006کے تحت جعلی شادیوں کے ذریعہ برطانیہ میں قیام کی اجازت کیلئے 4ہزار سے10ہزار تک درخواستیں جمع کرائی گئیں۔جبکہ کیتھ واز کا کہناہے کہ پناہ گزینوں کے حالیہ بحران کے بعد صورت حال کنٹرول سے باہر ہورہی ہے۔