بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

جرمنی نے دنیا بھر کے تارکین وطن کو بڑی پیشکش کردی

datetime 29  فروری‬‮  2016 |

برلن(نیوزڈیسک)جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی تارک وطن ثابت کردے کہ اسے اپنے ملک میں تحفظ نہیں ملتا تواسے ہم تحفظ دینے کو تیار ہیں،شمالی افریقی ممالک سے آئے تارکین وطن کی ملک بدری کے طریقہ کار کو مو¿ثر اور تیز کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ان ممالک پر تعاون بڑھانے کے لیے دباو¿ ڈالا جائے گا۔جرمن وزیر داخلہ نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ الجزائر، مراکش اور تیونس جیسے شمالی افریقی ممالک کے باشندوں کی جرمنی سے بلاتاخیر ملک بدری کو یقینی بنانے کے لیے ان ریاستوں کے ساتھ قریبی تعاون ضروری ہے۔ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ ان ممالک کے شہریوں کی ان کے وطنوں کو واپسی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ کام جلد از جلد انجام دیا جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی شناخت کے لیے جدید بائیومیٹرک ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے اس عمل میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ ہم اس ضمن میں شمالی افریقی ممالک کو معاونت فراہم کر سکتے ہیں۔ڈے میزیئر نے کہاکہ اس دورے کا مقصد پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے تعاون میں بہتری لانا ہے۔ عام طور پر تارکین وطن کے پاس شناختی دستاویزات موجود نہیں ہوتیں یا وہ غلط معلومات فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ان کے آبائی ملکوں کو واپسی میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے جرمنی کی جانب سے شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک میں دیگر امور کے علاوہ آزادی اظہار کی کمی اور ہم جنس پرست افراد کے حقوق کی کمی جیسے سنگین مسائل پائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ محفوظ ممالک قرار دینے سے مراد یہ ہے کہ ہماری رائے میں ان ممالک میں عمومی سیاسی صورت حال اور قانون کی بالادستی سے متعلق حالات مناسب ہیں اور وہاں سیاسی انتقام نہیں لیا جاتا اور نہ ہی غیر انسانی سزائیں دی جاتی ہیں۔ مراکش، الجزائر اور تیونس ان معیارات پر پورا اترتے ہیں۔جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ محفوظ ملک کا درجہ ملنے کے بعد بھی ان ممالک سے آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستیں رد ہونا ضروری نہیں اور درخواستوں کے فیصلے انفرادی بنیادوں پر کیے جاتے ہیں، اس لیے اگر کوئی ثابت کر سکے کہ اسے ان ممالک میں تحفظ نہیں مل سکتا تو اسے پناہ دی جا سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…