ہفتہ‬‮ ، 09 اگست‬‮ 2025 

جرمنی نے دنیا بھر کے تارکین وطن کو بڑی پیشکش کردی

datetime 29  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوزڈیسک)جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی تارک وطن ثابت کردے کہ اسے اپنے ملک میں تحفظ نہیں ملتا تواسے ہم تحفظ دینے کو تیار ہیں،شمالی افریقی ممالک سے آئے تارکین وطن کی ملک بدری کے طریقہ کار کو مو¿ثر اور تیز کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ان ممالک پر تعاون بڑھانے کے لیے دباو¿ ڈالا جائے گا۔جرمن وزیر داخلہ نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ الجزائر، مراکش اور تیونس جیسے شمالی افریقی ممالک کے باشندوں کی جرمنی سے بلاتاخیر ملک بدری کو یقینی بنانے کے لیے ان ریاستوں کے ساتھ قریبی تعاون ضروری ہے۔ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ ان ممالک کے شہریوں کی ان کے وطنوں کو واپسی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ کام جلد از جلد انجام دیا جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی شناخت کے لیے جدید بائیومیٹرک ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے اس عمل میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ ہم اس ضمن میں شمالی افریقی ممالک کو معاونت فراہم کر سکتے ہیں۔ڈے میزیئر نے کہاکہ اس دورے کا مقصد پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے تعاون میں بہتری لانا ہے۔ عام طور پر تارکین وطن کے پاس شناختی دستاویزات موجود نہیں ہوتیں یا وہ غلط معلومات فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ان کے آبائی ملکوں کو واپسی میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے جرمنی کی جانب سے شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک میں دیگر امور کے علاوہ آزادی اظہار کی کمی اور ہم جنس پرست افراد کے حقوق کی کمی جیسے سنگین مسائل پائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ محفوظ ممالک قرار دینے سے مراد یہ ہے کہ ہماری رائے میں ان ممالک میں عمومی سیاسی صورت حال اور قانون کی بالادستی سے متعلق حالات مناسب ہیں اور وہاں سیاسی انتقام نہیں لیا جاتا اور نہ ہی غیر انسانی سزائیں دی جاتی ہیں۔ مراکش، الجزائر اور تیونس ان معیارات پر پورا اترتے ہیں۔جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ محفوظ ملک کا درجہ ملنے کے بعد بھی ان ممالک سے آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستیں رد ہونا ضروری نہیں اور درخواستوں کے فیصلے انفرادی بنیادوں پر کیے جاتے ہیں، اس لیے اگر کوئی ثابت کر سکے کہ اسے ان ممالک میں تحفظ نہیں مل سکتا تو اسے پناہ دی جا سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…