تہران(نیوز ڈیسک)ایران میں جمعے کو ہونے والے انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق صدر حسن روحانی سمیت اصلاح پسند رہنماؤں کو برتری حاصل ہے۔حسن روحانی اور سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کو ایران کے رہبر اعلی کا انتخاب کرنے والی ماہرین کی اسمبلی میں برتری حاصل ہے۔جبکہ پارلیمان میں ابتدائی نتائج کے مطابق لگ رہا ہے کہ اصلاح پسند تہران کی تمام 30 نشستیں جیت جائیں گے۔عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری توانائی پر ہونے والے معاہدے کے بعد یہ ملک کے پہلے انتخابات ہیں۔سامنے آنے والے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسن روحانی سنہ 2017 میں دوبارہ ایران کے صدر منتخب ہو سکتے ہیں۔ملک کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان انتخابات کے نتائج نے حکومت کو مزید اعتبار اور اثر و رسوخ عطا کیا ہے۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’اب مقابلہ ختم ہو گیا ہے۔ اب ایران کی اندرونی صلاحیتوں اور مواقع کے مطابق اقتصادی ترقی میں نیا باب شروع کرنے کا وقت ہے۔ ‘اب ایران کی اندرونی صلاحیتوں اور مواقع کے مطابق اقتصادی ترقی میں نیا باب شروع کرنے کا وقت ہے۔ لوگوں نے ایک بار پھر اپنی طاقت ظاہر کی ہے اور اپنی منتخب حکومت کو مزید طاقت اور اعتبار دیا ہے۔’لوگوں نے ایک بار پھر اپنی طاقت ظاہر کی ہے اور اپنی منتخب حکومت کو مزید طاقت اور اعتبار دیا ہے۔‘جمعے کو ووٹنگ کا وقت تین مرتبہ بڑھایا گیا۔ جبکہ ٹرن آؤٹ 60 فیصد رہا۔ان انتخابات میں ایرانی عوام نے دوہرے ووٹ کے ڈریعے ملک کی پارلیمان کے ارکان کے علاوہ رہبرِ اعلیٰ کا انتخاب کرنے والے ماہرین کی اسمبلی ’مجلسِ رہبری‘ کے ارکان کا انتخاب کیا ہے۔ ان انتخابات میں تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ ایرانی ووٹ ڈالنے کے مجاز تھے۔ایرانی پارلیمنٹ کی 290 نشتسوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں 6200 امیدوار میدان میں تھے جن میں 586 خواتین بھی شامل ہیں تاہم 88 رکنی مجلسِ رہبری کے لیے کسی خاتون امیدوار نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔پارلیمانی انتخابات کے تحت 290 ارکان پارلیمان کو چار برس کے لیے منتخب کیا جائیگا جبکہ رائے دہندگان نے مجلسِ رہبری کے لیے 88 علما کا انتخاب کیا ہے جن کے رکنیت کی معیاد آٹھ برس کے لیے ہوتی ہے۔خیال رہے کہ انتخابی مہم میں ملک کی معیشت ایک اہم موضوع رہا ہے۔اصلاح پسند اور اعتدال پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر توجہ دے رہے ہیں جس سے روزگار بڑھنے کے امکانات پیدا ہوں گے۔لیکن قدامت پسند خیالات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی اندرونی طور پر پیداوار بڑھانے سے ہوگی۔