لندن( نیوزڈیسک) تارکین وطن کی یلغار،برطانوی حکومت نے تارکین وطن کی بڑی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، ستمبر تک ایک سال کے دوران مزید 3لاکھ 23ہزار تارکین برطانیہ پہنچ گئے، برطانیہ پہنچنے والے تارکین کی یہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس کی وجہ سے یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے مجوزہ ریفرنڈم میں یہ موضوع بحث بنی رہے گی، وزیر داخلہ تھریسا مے کاکہناہے کہ برطانیہ ا?نے والے تارکین کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی تجویز کے مطابق تارکین کے بینی فٹس میں کٹوتی اور پابندی سے اس میں کمی ہوجائے گی۔دوسری جانب یوکپ کے قائد نائجل فراج کاکہناہے کہ تارکین کی تعداد میں کمی کرنے کاایک ہی طریقہ ہے کہ جون میں ہونے والے مجوزہ ریفرنڈم میںیورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرلی جائے۔انھوںنے کہا کہ حکومت 2020تک تارکین کی تعداد ایک لاکھ تک لانے کے وعدے پر قائم ہے۔ا?کسفورڈ یونیورسٹی کے مائیگریشن ا?بزرویٹری کی ڈائریکٹرمیڈیلن سمپٹن کا کہناہے کہ تارکین کی تعداد میں اضافے کی واحد وجہ یورپی یونین میں بلاروک ٹوک ا?مدورفت کی اجازت نہیں ہے لیکن اس میں اس کا بڑا کردار ہے۔