ریا ض(نیوز ڈیسک) سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک خصوصی فوجداری عدالت میں 32 مشتبہ افراد کے خلاف ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی۔ فرد جرم سعودی انوسٹی گیشن بیورو اور محکمہ استغاثہ نے تیار کی ہے۔زیرالزام آنے والے افراد میں 30کا تعلق سعودی عرب سے جبکہ ایک ایرانی اور دوسرا افغان شہری ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی انٹیلی جنس کے ارکان کے ساتھ تعاون سے ایک جاسوسی یونٹ قائم کیا تھا اور انتہائی اہم اور حساس معلومات ایرانیوں کو فراہم کیں۔استغاثہ کے مطابق ملزموں نے دفاعی حکمت عملی سے متعلق ایرانیوں کو معلومات فراہم کی تھیں اور سعودی مملکت کے مفادات اور اہم اقتصادی تنصیبات کو تخریبی کارروائیوں کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔فرد جرم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیرالزام افراد نے امن عامہ کو تہہ وبالا کرنے ،کمیونٹی کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اوربد امنی و فرقہ واریت پھیلانے کی بھی کوشش کی تھی۔ان میں سے بعض نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ایرانی انٹیلی جنس کے ارکان کی مدد اور تعاون سے سعودی عرب میں مظاہروں اور بلووں کا اہتمام کیا تھا اور ان میں حصہ لیا تھا۔ملزموں نے سرکاری اداروں میں کام کرنے والے افراد کو بھرتی ہونے پر اکسایا تھا تاکہ انھیں ایرانی انٹیلی جنس کے مفاد کے لیے استعمال کیا جاسکے۔انہی افراد نے ایک خفیہ سوفٹ وئیر کی مدد سے ایرانی انٹیلی جنس کو ای میلز کے ذریعے بہت سی خفیہ رپورٹس بھی بھیجی تھیں۔فرد جرم میں کہا گیاہے کہ انھوں نے سعودی عرب مخالف کارروائیوں میں حصہ لیا اور شاہ کے خلاف بغاوت کا ارتکاب کیا۔ان کے قبضے سے ممنوعہ کتابیں ،تشہیری مواد اور کمپیوٹر ڈیوائسز ملی تھیں جس سے سعودی عرب کی سلامتی اور امن عامہ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔