نیویارک (نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ میں متعین روسی سفیر ویٹالے چرکین نے شامی صدر بشارالاسد کو خبردار کیا ہے کہ وہ پورے ملک پر کنٹرول کا خواب نہ دیکھیں اور اگر انھوں نے امن عمل سے متعلق روس کے منصوبے کی پاسداری نہ کی تو انھیں سنگین نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق ویٹالے چرکین نے روسی اخبار کمر سانت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے اس بحران میں سیاسی ،سفارتی اور اب فوجی شعبے میں بڑی سنجیدگی سے سرمایہ کاری کی ہے۔اس لیے ہم یہ چاہیں گے کہ بشارالاسد بھی اس کا جواب دیں۔انھوں نے واضح کیا کہ شامی صدر کا موقف روس کی جانب سے کی جانے والی سفارتی کوششوں کے مطابق نہیں ہے۔روس اور شام رابطہ گروپ میں شامل دوسری بڑی طاقتوں نے گذشتہ ہفتے میونخ میں جنگ زدہ ملک میں جنگی کارروائیاں روکنے سے اتفاق کیا تھا۔تاہم روس نے شام میں جنگ بندی کے لیے کسی سمجھوتے کے باوجود شمالی شہر حلب اور اس کے نواح میں فضائی حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔روس کے لڑاکا طیارے حلب اور اس کے نواحی علاقوں میں شامی صدر بشارالاسد کی فوج کے خلاف لڑنے والے باغی گروپوں پر بمباری کررہے ہیں۔اس فضائی مدد سے ہی شامی فوج برسرزمین پیش قدمی کررہی ہے اور اس نے حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔شام کے شمالی علاقوں میں امریکا کی قیادت میں اتحاد کے لڑاکا طیارے بھی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں۔ر بشارالاسد نے ان فتوحات کے پیش نظر ہی گذشتہ ہفتے اے ایف پی کے ساتھ انٹرویو میں پورے ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔روسی سفیر کے مطابق اگر شام بحران کے حل کے لیے روسی قیادت کی پیروی کرے تو وہ بڑے ا?برومندانہ انداز میں اس دلدل سے نکل سکتا ہے، اور اگر وہ اس سے انحراف کرتے ہیں تو بڑی مشکل صورت حال پیدا ہوجائے گی۔ فتح تک لڑنے کی صورت میں تنازع طویل عرصے تک جاری رہ سکتا ہے اور اس کا تصور ہی خوف ناک ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں