روہتک(نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر روہتک میں نسلی فسادات کے بعد پیش نظر حکام نے سکیورٹی سخت کر دی ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق زشتہ روز جاٹ برادری کی جانب سے بہتری ملازمت اور تعلیم کے مطالبات کے لیے نکالی گئی ریلی نے پرتشدد صورت حال اختیار کر لی تھی جس میں 15 افراد زخمی ہو گئے تھے۔مظاہرین نے اہم شاہراہیں بند کر دیں تھیں اور دیگر نسلی گروہوں کے ساتھ تصادم کے بعد ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوا تھا۔جاٹ برادری سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ دیگر نسلی گروہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔پولیس کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہیں اور چار سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد ہے۔روہتک کے سپرنٹینڈنٹ پولیس ششانک آنند کا کہنا تھا یہ اقدامات ضلع میں ’امن او امان کی صورت حال‘ کو قابو میں کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں امن و امان کے لیے نیم فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ہریانہ کی ریاستی انتظامیہ نے ہمسایہ قصبوں سونی پت اور جھجر میں بھی سکیورٹی بڑھا دی ۔جاٹ برادری کے رہنماو ¿ں کا کہنا ہے کہ نچلی ذاتوں کے لیے مختص کوٹے کی وجہ سے ان کی برادری کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں کے حصول میں ناانصافی ہوتی ہے۔