تہران(نیوزڈیسک)یران نے تیل پیدا کرنے والے چار بڑے ممالک کے موقف سے انحراف کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کے کاروبار میں تیزی لانے اور تیل کی پیداوار بڑھاتے ہوئےعالمی آئل مارکیٹ میں عدم استحکام کی اپنی منفی پالیسی پر بدستور قائم ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق حال ہی میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور روس سمیت تیل پیدا کرنے والے چارممالک کے تیل کی پیداوار نہ بڑھانے کے متفقہ فیصلے کے بعد ایران کی جانب سے متوقع رد عمل یہی تھا کہ وہ اپنے تیل کی پیداوار میں غیرمعمولی اضافے کا اعلان کرے گا۔ ایران نے حسب توقع ایسا ہی کیا۔ تیل پیدا کرنے والے چار ملکی گروپ کے فیصلے سے سرمنہ اںحراف کرتے ہوئے تہران نے نہ صرف رواں ماہ کے دوران تیل پیدا کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا بلکہ اس میں اضافے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ ایران کے اس موقف اور منفی پالیسی سے تیل کی عالمی مارکیٹ پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور آئل مارکیٹ عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے۔ایرانی وزیرتیل نے عراق اور وینزویلا کے ورزرائے پٹرولیم سے ملاقات سے قبل تہران میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا ملک تیل کی پیداوار کم کرنے کس فارمولے پرعمل درآمد سے متفق نہیں ہے تاہم وہ اس حوالے سے دوسرے ملکوں سے بات چیت کو تیار ہیں۔اوپیک میں ایرانی مندوب نے کہا کہ ایران سے تیل کی پیداوار کم کرنے کا مطالبہ ناقابل فہم اور غیر منطقی ہے، جب ایران پرعالمی پابندیاں عاید تھیں تب تیل پیدا کرنے والے ممالک نے تیل کی پیدوار بڑھا دی تھی، جس کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی۔ اب ایران کو اگر عالمی منڈی میں تیل فروخت کرنے کا موقع ملا ہے تو اس سے فائدہ اٹھانے کا اسے حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران نے بار بار کہا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار میں اضافہ کرے گا تاکہ ہماری تیل کی پیداوار اس سطح کو پہنچ جائے جس سطح پر عالمی اقتصادی پابندیوں سے پہلے تھی۔خیال رہے کہ حال ہی میں تیل کی قیمت میں چار فی صد مزید کمی کے بعد روس اور سعودی عرب سمیت اوپیک کے چار رکن ممالک نے تیل کی پیدار مزید نہ بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ جب ان ممالک نے تیل کی پیداوار کم کرنے کا اعلان کیا توتیل کی قیمت اچانک 35 ڈالر فی بیرل تک بڑھ گئی تھی۔ایران کے اعلان نے عرب ممالک کو نئی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اور اگر ایران اسی طرح تیل کی پیداوار بڑھانا رہا تو عرب ممالک کو جو کہ پہلے ہی نقصان کاشکار ہیں بدترین نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے البتہ دنیا میں ایران کے اس اقدام کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے پر تیل کی قیمتیں مزید کم ہوںگی۔