دبئی (نیوزڈیسک)عرب ٹی وی نے کہاہے کہ عرب ممالک میں گذشتہ چند برسوں کے درمیان جہان نو پیدا ہو رہا ہے، تبدیلی اور انقلابات کے نتیجے میں بعض ایسے رہ نماو 191ں کو بھی اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں جو خود کو ملک کے لیے ناگزیر سمجھتے تھے مگر ان کا عبرت ناک انجام دوسروں کے لیے ایک سبق چھوڑ گیاہے، عرب بہاریہ میں سب سے خوفناک انجام لیبیا کے معمرقذافی کا ہوا جنہیں نہایت ذلت و رسوائی کے ساتھ اقتدار ہی نہیں اپنی جان بھی دینا پڑی۔ فروری 2011ءکو جب ان کے خلاف عوامی بغاوت نے سر اٹھایا تو انہوں نے اپنے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والوں کو کیڑے مکوڑے، چوہے ، لال بیگ اور کرائے کے قاتل قرار دیا۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یمن کے سابق منحرف صدر علی عبداللہ صالح جو اب حکومت کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ انہیں پرامن طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا مگر لگتا ہے کہ وہ بھی معمر قذافی کے انجام کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونہ حال ہی میں یمن کے ایک ٹی وی چینل پر نشر کی گئی ان کی تقریر میں وہی زبان اور وہی لب ولہجہ دیکھا جا سکتا ہے جو لیبیا کے سابق مرد آہن نے اپنے مخالفین اور عوام کے بارے میں اختیار کیا تھا۔علی عبداللہ صالح کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس اتنا اسلحہ ہے کہ وہ گیارہ سال تک جنگ لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے آئینی حکومت کی حامی فوج کو اجرتی قاتل قرار دیا۔ یمنی عوام کے بارے میں انہوں نے بھی وہی نازیبا الفاظ استعمال کیے جو کرنل معمر قذافی اپنے خلاف بغاوت کے بعد عوام کے لیے استعمال کرتے تھے۔ دونوں میں فرق صرف اتنا ہے کہ قذافی سے مسند اقتدار طاقت کے ذریعے چھینی گئی جب کہ علی عبداللہ صالح طاقت، اسلحے اور لڑائی کے بل بوتے پر اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے اس مشن میں ماضی کے دشمن ایران نواز حوثی بھی ان کے ساتھ ہیں۔