زیورخ / بغداد(نیوزڈیسک)عراق کے جنوبی شہر بصرہ کے نواح سے گذشتہ سال اچانک غائب ہوجانے والے خطرناک تابکاری مواد کی کوئی بھی متعلقہ ادارہ یا فرم ذمے داری قبول کرنے کو تیار نہیں اور سوئس معائنہ کار گروپ ایس جی ایس اور امریکی فرم ویدر فورڈ انٹرنیشنل نے ایک دوسرے کو واقعے کا ذمے دار ٹھہرایا ہے جبکہ یورپی ممالک میں بھی کھلبلی سی مچ گئی ہے ،میڈیارپورٹس کے مطابق ایس جی ایس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تابکاری مواد ویدر فورڈ کے مہیا کردہ ایک محفوظ بنکر میں رکھا گیا تھا۔یہی امریکی کمپنی مرکزی کنٹریکٹر تھی اور اس نے اپنے ترک یونٹ کی گیس اور پائپ لائنوں کی جانچ کے لیے خدمات حاصل کی تھیں۔ایس جی ایس کا کہنا ہے کہ ویدر فورڈ کے بنکر سے اس تابکاری مواد کے غائب ہونے کا 3 نومبر 2015ءکو پتا چلا تھا۔ویدر فورڈ نے کہاکہ تابکاری مواد کے لاپتا ہونے کی اس پر کوئی ذمے داری عاید نہیں ہوتی ہے اور اس ضمن میں اس نے عراقی اور امریکی حکام کے اطمینان کے لیے ان کے سوالوں کے جواب دے دیے تھے۔اس نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ ایس جی ایس سپروائز گوزتمی کنٹرول کو اس تابکاری مواد اور بنکر تک رسائی حاصل تھی اور اسی کا اس پر کنٹرول تھا۔اس کا ایس جی ایس کے ترک یونٹ کی جانب اشارہ تھا۔تاہم ایس جی ایس کا کہنا تھا کہ اس کے عملے کو اس جگہ تک رسائی کے لیے ویدر فورڈ سے پیشگی تحریری اجازت کی ضرورت ہوتی تھی۔جہاں یہ تمام سرگرمیاں انجام پاتی تھیں ،وہ مکمل طور پر محفوظ اور اس جگہ کے مالک کے مامور کردہ سکیورٹی محافظوں کی حفاظت میں ہوتی ہیں۔ایس جی ایس اس جگہ کی سکیورٹی کی ذمے دار نہیں ہے اور اس کو بنکر تک بھی براہ راست رسائی نہیں ہے۔بیان کے مطابق ایس جی ایس کے ترک یونٹ نے تابکاری مواد کے لاپتا ہونے کی فوری اطلاع عراقی حکام کو دے دی تھی اور ن کے ساتھ تحقیقات میں بھی مکمل تعاون کیا ہے۔ایس جی ایس کا مزید کہنا تھا کہ اس کا عراق سے تعلق رکھنے والی کمپنی تعز کے ساتھ بھی کوئی کاروباری واسطہ نہیں ہے۔یہ کمپنی اس جگہ کے کنٹرول کی ذمے دار ہے اور اس نے غیرملکی عملہ بھرتی کررکھا ہے۔تعز کے ایک آپریشن مینجر نے عراق کے سکیورٹی حکام کا حوالہ دے کر اس موضوع پر بات کرنے سے انکار کردیا تھا۔