جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

بھارت میں ہر سال 12ہزار نیپالی بچے اسگل کیے جاتے ہیں

datetime 16  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت کی سیکورٹی اداروںنے انسانی اسمگلروں سے 160 نیپالی بچے بازیاب کروا لیے ہیں۔نیپال سے بھارت میں اوسطاً بارہ ہزار نیپالی بچوں کو سالانہ بنیادوں پر اسمگل کیا جاتا ہے۔جرمن خبررساں ادارے کے مطابقگزشتہ برس اپریل کے بعد نیپال سے بھارت لا کر بچوں کوفروخت کرنے کے گھناونے کاروبار میں 50ملوث افراد کو حراست میں لیا گیا ہے،تفتیشی عمل جاری ہے۔ ان سےبازیاب کرئے گئے 160 بچے نیپالی حکام کے توسط سے خاندانوں تک پہنچائے جا چکے ہیں۔بھارتی ریاست اتر پردیش کے سیکرٹری داخلہ کمل سکسینا کا کہنا تھاکہ جس دن نیپال میں زلزلہ آیا تو انہوں نے تمام ضلعی مجسٹریٹوں کو خط تحریر کیا کہ چوکنا ہو جائیں کیونکہ انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ نیپال سے زلزلے سے متاثرہ بچوں کی اسمگلنگ شروع کر سکتے ہیں۔سکیورٹی سخت کرنے کے بعد ایک جوڑے سے پندرہ بچے برآمد ضرور ہوئے لیکن بچوں نے جوڑے کو اپنا ماں باپ قرار دے دیا تھا۔ بعد میں اسی جوڑے نے فی بچہ پندرہ سو بھارتی روپوں یا بائیس امریکی ڈالر کے عوض تمام بچے فروخت کر دیے تھے۔اسمگلر متاثرہ خاندانوں کو بھارت میں ملازمت اور پ±رکشش ماہانہ تنخواہوں کا لالچ دیتے ہیں۔ حقیقت بالکل اِس کے الٹ ہے۔ لڑکیوں اور خواتین کو براہ راست جسم فروشی کے دھندے میں دھکیلا نہیں جاتا بلکہ وہ گھروں میں کام کرنے والی ملازماوں کے طور پر بھارت اور دوسرے ملکوں کو بیچ دی جاتی ہیں اور لڑکے بیگار کیمپوں کے نگرانوں کی تحویل میں دے دیے جاتے ہیں

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…