نئی دہلی(نیوزڈیسک) سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ نریندر مودی کا اچانک دورہ لاہور ایک غلط فیصلہ تھا، ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانا یقیناایک اچھی بات ہے تاہم اس حوالے سے جذباتی ہو جانا مناسب نہیں۔بھارتی ٹی وی انڈیا ٹوڈے کو دےئے گئے انٹرویو میں من موہن سنگھ نے کہاکہ نریندر مودی کا اچانک لاہور کا دورہ ایک غلط فیصلہ تھا انہیں یہ دورہ صرف اس وقت کرنا چاہئے جب اس کے مثبت نتائج نکلنے کی توقع ہو۔ جب آپ کو معلوم ہو کہ دوسرے ملک خصوصاً پاکستان کے دورے کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا تو وہاں جانا فضول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دور اقتدار میں کابل کے ایک دورے کے دوران انہوں نے اسلام آباد میں نواز شریف کو فون کیا تو نواز شریف نے انہیں بھی بھارت واپسی کے دوران اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی تھی تاہم حساس نوعیت کے تعلقات کی موجودگی میں ان کے دورہ پاکستان کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت پاکستان کے ساتھ نمٹنے میں ناکام رہی ہے،دہشتگردی کی روک تھام پاکستان کے ساتھ تعلقات میں ایک بنیادی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، اپنے دور میں پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کیں۔انھوں نے کہاکہ پاکستان ہمارا پڑوسی ہے،ہم اپنے دوست تو منتخب کرسکتے ہیں پڑوسیوں کا انتخاب نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم کی حلف بردار ی کی تقریب میں نوازشریف کو مدعو کرنا اچھا اقدام تھا تاہم مودی حکومت اس اقدام سے فائدہ نہ اٹھا سکی اس نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کو اس بات سے مشروط کردیا کہ پاکستان حریت رہنماؤں سے بات نہیں کرسکتا ۔۔ من موہن سنگھ نے کہاکہ بھارت کے عالمی طاقتوں روس ،چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر ہیں لیکن ایسا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں نہیں ہے ۔