اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق روسی اور پاکستانی افواج پہلی بار مشترکہ زمینی مشقیں کرنے جا رہی ہیں اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان میں موجود دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا چاہتے ہیں۔روسی نیوز ایجنسی کے مطابق روسی فوج کے کمانڈرانچیف اولیگ سلیوکوف کی طرف سے ان مشترکہ مشقوں کی تصدیق کی جا چکی ہے تاہم روسی وزارت دفاع اور پاکستانی فوج کی طرف سے اس حوالے سے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔ رپورٹ کے مطابق کچھ روز قبل ایک نیوز کانفرنس کے دوران صدر پیوٹن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں پاکستان ایک انتہائی اہم ملک ہے اور روس دہشت گردی کیخلاف اس لڑائی میں پاکستان کا ساتھ دینا چاہتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خطرے کے ساتھ ساتھ روس پاکستان کی قربت کا اس لئے بھی خواہش مند ہے کہ بھارت نے اسلحہ کی خریداری امریکہ سے شرو ع کر دی ہے اور روس کے ساتھ اپنی دوستی کو بھولتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ’’روس افغانستان کی ناگفتہ بہ سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے سخت تحفظات رکھتا ہے۔ وہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے کلیدی کردار سے بھی پوری طرح واقف ہے اور جانتا ہے کہ پاکستان کے بغیر طالبان اور افغان حکومت میں مصالحت کا عمل ناممکن ہے۔اس لیے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اس کا پاکستان کے قریب ہونا ناگزیر ہے۔‘‘رپورٹ کے مطابق پاکستان اور روس کی باہمی دوستی کا یہ آغاز افغانستان کے حوالے سے انتہائی اہم وقت میں سامنے آ رہا ہے۔