دمشق(نیوز ڈیسک)شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ امن عمل کی حمایت کرتے ہیں مگر حکومت دہشت گردی کیخلاف لڑائی ترک نہیں کرے گی ، پورے شام کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے طویل وقت درکار ہے ،شمالی حلب میں روسی جیٹ طیاروں کے آپریشن کا مقصد ترکی سے اپوزیشن کی سپلائی لائن کو توڑنا ہے ، خدشہ ہے ترکی اور سعودی عرب شام میں عسکری مداخلت کرسکتے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ وہ امن عمل کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دمشق حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑائی ترک کر دے گی۔دمشق میں اپنے دفتر میں خصوصی انٹرویو میں اسد کا کہنا تھا کہ وہ ملک کو بازیاب کرا لیں گے لیکن اس میں طویل وقت چاہیے ہو گا۔اسد نے کہا کہ شمالی صوبے حلب میں روسی جیٹ طیاروں کی مدد سے جاری آپریشن کا مقصد یہ ہے کہ ترکی سے اپوزیشن کی سپلائی لائن کو توڑ دیا جائے۔شامی صدر نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ ترکی اور سعودی عرب شام میں عسکری مداخلت کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ انقرہ اور ریاض شامی اپوزیشن کے اہم حامیوں میں تصور کیے جاتے ہیں۔مہاجرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے شامی صدر کا کہنا تھا کہ یورپ کو چاہیے کہ وہ ’دہشت گردوں کا ساتھ دینا چھوڑ دے‘ تاکہ شامی مہاجرین وطن واپس لوٹنے کے قابل ہو سکیں۔اسد نے اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ جنگی جرائم کے الزامات کو بھی مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزامات سیاسی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔روسی بمباری کے تعاون سے شامی فورسز نے تقریبا حلب کا محاصرہ کر لیا ہے۔ اس پیشرفت کو اہم قرار دیتے ہوئے اسد نے اصرار کیا کہ آہستہ آہستہ ان کی فورسز پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔شام کے وسیع تر علاقوں میں باغیوں اور انتہا پسند گروہ داعش کے جنگجوو¿ں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ یہ دونوں گروہ اسد کو اقتدار سے الگ کرنے کی کوشش میں ہیں۔اسد کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ شام کے کسی علاقے میں باغیوں کو برداشت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان باغیوں کو ترکی، اردن اور عراق سے ملنے والی مدد کو روک دیا جائے تو ایک برس میں وہ ان طاقتوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔اسد نے کہا اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال پیچیدہ ہو جائے گی اور اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔“ جنیوا امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد اسد نے پہلی مرتبہ کسی غیر ملکی ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ امن مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی تنازعے کے خاتمے کے لیے دہشت گردوں کو مات دینا ناگزیر ہے۔شامی صدر کے بقول وہ تمام شامی مہاجرین کی ملک واپسی کے خواہمشند ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوتا، تب تک لوگ واپس آنے کا خطرہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ وہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ کرتے ہوئے اپنے ملک کے محفوظ بنائیں گے۔
شام میں امن عمل کے حامی، دہشت گردی کیخلاف لڑائی ترک نہیں کرینگے،صدربشار الاسد
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
عمران خان اور میری چکی میں ایک دیوار کا فاصلہ تھا،عمران خان کا جیل میں کیا شیڈول ہے؟انجینئر محمد علی...
-
سونے کی فی تو لہ قیمت میں حیرا ن کن کمی
-
نابینا قلی کی بیٹی کی مدد سے سامان اُٹھانے کی وائرل ویڈیو پر وزیر ریلوے کا بڑا اعلان
-
شکرپڑیاں میں ہو نے والی میوزیکل نائٹ میںانتہائی افسوسناک واقعہ
-
سنیل شیٹی نے 40 کروڑ کی آفر ٹھکراکر مثال قائم کردی
-
متحدہ عرب امارات میں ییلو الرٹ جاری
-
پولیس آفیسر کی گھر لائی خاتون سے زیادتی
-
ٹیکنو نے قسط بازار 2025 میں آسان قسطوں پر سمارٹ فونز کی پیشکش متعارف کروادی
-
بگ بیش لیگ: حارث رؤف جان لیوا حادثے سے بال بال بچ گئے
-
ہنی مون ٹرپ پر جھگڑا ، نوبیاہتا جوڑے نے واپس آتے ہی خودکشی کر لی
-
مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک میں داخل، بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی
-
عالمی طوفان کی پیش گوئی، جھوٹے نبی کا ڈراما بے نقاب، پولیس نے گرفتار کرلیا
-
اسلام آباد میں لائیو کنسرٹ کے دوران حادثہ، معروف گلوکارہ شدید زخمی
-
معروف اینکر اور صحافی اقرار الحسن نے سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا















































