انقرہ(نیوزڈیسک)امریکہ نے ترکی کے ساتھ ”ہاتھ“ کردیا،طیب اردوگان نے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا، ترک صدر طیب رجب اردگان نے کہا ہے کہ ا مریکہ کو اتحادی کے طور پر ترکی اور کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر اوباما کے ایلچی کی کرد باغیوں کے قبضے میں شمالی شام کے ایک شہر کے دورے کے ایک ہفتے بعد ترکی کے صدر نے امریکہ پر سخت تنقید کی ہے۔ ایک بیان میں صدر رجب طیب اردوگان نے کہا کہ امریکہ کو اتحادی کے طور پر ترکی اور کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔یہ بات امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کے کوبانی کے دورے کے بعد کہی گئی، جہاں کرد باغیوں کے مسلح بازو نے امریکی فضائی کارروائیوں کی مدد سے ایک سال قبل داعش کو پسپا کیا تھا۔انقرہ ، کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی کو ترکی کی کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے وابستگی کے باعث ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔اردوان نے کہا کہ ہم آپ پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں؟ کیا میں آپ کا اتحادی ہوں یا کوبانی میں دہشت گرد؟واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کے موقف کا اعادہ کیا کہ وہ پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نوئیل کلے نے کہا کہ ہم پی کے کے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً اپنی پر تشدد کارروائیاں بند کرے۔ ترکی کے تمام شہریوں کے لیے بہتر شہری حقوق، سکیورٹی اور خوشحالی کے لیے سیاسی عمل کی بحالی سب سے بہتر طریقہ ہے۔دریں اثناء.ترک صدررجب طیب ایردوا?ن نے کہاہے کہ شام کے شہر حلب کے چند حصوں میں اسد حکومت نے جنوبی اور شمالی کوریڈور کو کاٹ دیا ہے، جسکی وجہ سے ترکی اس وقت انتہائی خطرے میں ہے۔تاہم ترک صدر کا کہنا ہے کہ ترک فوج اپنی قومی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ترک میڈیا کے مطابق لاطینی امریکا کے دورے سے وطن لوٹنے پر صدر رجب طیب ایردوان نے ایک بیان میں کہاکہ حلب کے چند حصوں میں اسد حکومت نے جنوبی اور شمالی کوریڈور کو کاٹ دیا ہے۔ ترکی اس وقت انتہائی خطرے میں ہے۔ ایردوا?ن نے کہا کہ ترک فوج اپنی قومی سلامتی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔