نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارت میں ہونے والی مردم شماری کے بعد بھارتی حکومت پریشان ہوگئی ۔بھارتی میڈیاکے مطابق بھارت میں بسنے والے اگر تمام مذاہب کی آبادی کو ملایا جائے تو یہاں رہنے والی 41 فیصد آبادی بیس سال کی عمر سے کم لوگوں کی ہے۔ 60 سال کی عمر سے اوپر کے لوگوں کی تعداد صرف 9 فیصد بنتی ہے۔ بیس سے پچیس سال کی عمر کے نوجوانوں کی تعداد آبادی کا 50 فیصد ہے۔ مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں مختلف مذاہب کے بچوں کے تناسب میں کمی آئی ہے اور بزرگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ غور طلب ہے کہ 2001ء کی مردم شماری کے مقابلے میں نوجوان آبادی میں کمی آئی ہے۔ 2001ء میں ہندوستان کی کل 45 فیصد آبادی میں نوجوان شامل تھے جن میں 44 فیصد ہندو، 52 فیصد مسلمان اور 35 فیصد جین تھے۔ ان اعدودوشمار سے پتا چلتا ہے کہ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح میں کمی آئی ہے۔ سب سے زیادہ گرواٹ ہندو، عیسائی اور بدھ مت مذہب میں آئی ہے۔ اس کے بعد سکھوں اور جینوں میں یہ گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہندوستان میں بسنے والے مسلمان بزرگوں کی تعداد بہت کم ہے۔ مسلمانوں میں 60 یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد آبادی کا صرف چھ اعشاریہ چار فیصد ہے جو قومی اوسط سے کم ہے۔ 2001ء میں ان کی تعداد پانچ اعشاریہ آٹھ تھی۔ جین اور سکھ مذہب کے بزرگوں کی آبادی 12 فیصد ہے جو قومی اوسط سے 30 فیصد زیادہ ہے۔اس مردم شماری کے مطابق مسلمانوں کی تعداد ہندﺅں کے بعد سب سے زیادہ ہے ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں