اتوار‬‮ ، 11 مئی‬‮‬‮ 2025 

سوشل میڈیا پر دی گئی طلاق درست ہے یا نہیں ؟ فتویٰ جاری

datetime 8  فروری‬‮  2016
torn piece of paper with divorce text and paper couple figures
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (نیوز ڈیسک)آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے قراردیاہے کہ سکائپ ، واٹس ایپ ، فیس بک ، ای میل ، ایس ایم ایس ، ٹیلی فون کال اور دیگرسوشل میڈیا ایپس کے ذریعے دی گئی طلاق درست ہے اور اس سے علیحدگی ہوجاتی ہے ۔بورڈ نے سپریم کورٹ کے ان ریمارکس پر اظہار ناپسندیدگی کیا جن میں مسلم خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کےلئے اسلامی قوانین کے مطالعہ کی تجویز دی گئی تھی ۔بھارتی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بورڈ کے سینئر رکن اور ترجمان محمد عبدالراہل قریشی نے کہاکہ عدالتی حکم قانونی طورپر مناسب نہیں کیونکہ مسلم لاءمذہب کا لازمی حصہ ہے ، مذہبی آزادی بنیادی حق ہے جس کی ضمانت آئین کے آرٹیکل 25میں بھی دی گئی ۔طلاق کے بعد خاتون کے حقوق سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ عدت کی مدت پوری ہونے کے بعد وہ دوسری شادی کرسکتی ہے ، طلاق کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دوبارہ شادی نہیں کرسکتی یا پھر ایک کمرے میں لاک کردیں ، ہمارے ججوں اور دیگر لوگوں کے ذہن میں غلط فہمی ہے ۔ قریشی نے بتایاکہ ایک یا تین طلاقیں اکٹھی دینے میں کوئی فرق نہیں ، ایک یا تین طلاقوں کی مدت کے بعد خاتون آزاد ہے ، اس میں کوئی فرق نہیں تاہم اگر تین طلاقیں ایک ہی دفعہ دینے کے بعد مرد کو محسوس ہوتاہے کہ اس نے غلطی سے انتہائی اقدام اٹھایاہے تو وہ عدت کی مدت کے دوران اپنی اہلیہ کو واپس لاسکتاہے ۔ سوالات کے جوابات میں عبدالراہل قریشی کاکہناتھاکہ اگر کوئی خاتون علیحدگی چاہتی ہے تو وہ خلع کیلئے رجوع کرسکتی ہے تاہم طلاق کا اختیار صرف مرد کے پاس ہے ، خاتون کو طلاق کی وجہ بتاناہوگی تاہم یہاں اسلامی عدالتیں نہیں ہیں اور امام سے اس ضمن میں رابطہ کیاجاسکتاہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے

سروں کی دنیا میں راحت فتح علی خان کی بادشاہت خطرے میں

طلاق کی وضاحت کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ مرد کو اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کا اختیار ہے اور اس کیلئے صرف وہ چیز چاہیے کہ دونوں ایک دوسرے کو شناخت کرسکیں ۔بتایاگیاکہ عدالت نے حالیہ دنوں میں ایک آئینی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تاکہ طلاق پر خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق 1986ءمیں راجیو گاندھی حکومت کے دور میں پاس ہونیوالے ایکٹ کا جائزہ لیاجاسکے ۔عدالت نے یہ بھی کہاہے کہ ہندو فیملی لاءمیں 50کی دہائی میں ترامیم ہوئیں لیکن مسلم پرسنل لاءتقریباً ویساہی رہا۔‎

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…