دمشق(نیوزڈیسک)بشار الاسد حکومت کے وزیر دفاع کے دورہ ماسکو اور وہاں شامی سفیر کی گیس اور تیل کی سب سے بڑی روسی کمپنی “گیز پروم” کے ساتھ بات چیت ،دونوں باتوں نے وسیع پیمانے پر ان قیاس آرائیوں کا دروازہ کھول دیا ہے کہ شامی حکومت نئے اقتصادی اور فوجی معاہدوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق شامی حکومت روس کے ساتھ طے پائے گئے معاہدے میں ترمیم کا ارادہ رکھتی ہے بالخصوص ان نکات میں جو روسی افواج کی تعیناتی کے مقامات سے متعلق ہیں۔ معاہدے کے تحت شامی حکومت “حمیم یم” کے ایئرپورٹ کو روسی فوجی طیاروں کی جگہ کے طور پر پیش کرے گی جب کہ اور کسی مقام کا ذکر نہیں کیا گیا۔ روس کی جانب سے اعلان کردہ معاہدے میں اس سے منسلک کوئی ضمنی “پروٹوکول” جاری نہیں کیا گیا جس کے تحت شام میں روسی افواج کی تعیناتی کے مقامات مقرر کیے جائیں۔معاہدے سے منسلک اس پروٹوکول کا ابھی تک اعلان نہیں ہوا۔ یہ پروٹوکول جو روسی افواج کے مقامات کی نشان دہی کرے گا، ترامیم کا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ عسکری ذرائع کی توقعات کے مطابق ترمیم میں روسی افواج کی تعیناتی کے نئے مقامات شامل ہوں گے جو شام اور ترکی کی سرحد کے نزدیک ہوسکتے ہیں۔ خاص طور پر اس لیے کہ روس ایک عرصے سے شامی سرزمین میں “ترکی کی (زمینی) مداخلت” کی کہانی پھیلا رہا ہے۔نئے معاہدے پر ترکی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔