اسلام آباد(نیوزڈیسک)سیاچن بھارت کیلئے ٹھنڈا جہنم ،آدھا گلیشئر ہاتھ سے نکل گیا،درجنوں فوجی ہلاک،دنیا کے سب سے اونچے میدان جنگ میں 1984میں1971کے شملہ سمجھوتے اور1949کے کراچی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے جو چڑھائی کی اس کے بعد سے اب تک اس کے33فوجی افسروں سمیت مجموعی طور پر 879بھارتی فوجی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ان فوجیوں کی تعداد میں تازہ اضافہ وہ 10بھارتی فوجی ہیں جو گزشتہ دنوںبرف کا تودہ گرنے کے حادثے میں مارے گئے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت اس علاقے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کےلیے 6.8کروڑ ڈالر یومیہ خرچ کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں درجہ حرارت موسم سرما میں-50ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ علاقے میں اوسط برفباری ایک ہزار سینٹی میٹرپڑتی ہے۔اسی گلیشیر کے پگھلنے سے لداخ کو سیراب کرنے والے دریا دریائے نبرا مین پانی آتا ہے۔ بھارتیوں نے2009میں ایک تحقیق کرائی تھی جس میں کہاگیا تھا کہ سیاچن گلیشیئر مستقلاً پگھل رہا ہے اور اپنے حجم کا نصف ہوچکا ہے۔ایک اندازے کے مطابق بھارت سیاچن پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے کے لیے روزانہ دس لاکھ ڈالر یعنی چھ کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کر رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں بھارت یہاں فی سیکنڈ 18 ہزار روپے خرچ کر رہا ہے۔یہ رقم اتنی زیادہ ہے کہ اگر بھارت چاہتا تو اب تک ہر سال چار ہزار نئے سیکنڈری سکول بنا سکتا تھا، یعنی 30 برسوں میں وہ ایک لاکھ 72 ہزار سکول تعمیر کر چکا ہوتا۔