پیانگ یانگ(نیوز ڈیسک)شمالی کوریا نے ممنوعہ میزائل ٹیکنالوجی کی مدد طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے اور شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ا±س کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سائنسی تحقیق کے لیے ہیں۔دوسری جانب جنوبی کوریا کی فوج اور امریکی محکمہ دفاع نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی تصدیق کی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تجربہ ممنوعہ میزائل ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا گیا ہے۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ راکٹ ملک کے شمالی مغربی کے علاقے میں میزائل بیس سے داغا گیا جو جاپان کے جنوبی اکینیاوا جزیرے کے قریب سے گزرا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔امریکہ کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائیس نے کہا کہ شمالی کوریا کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے اور امریکہ اور ا±س کے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہے۔انھوں نے کہا شمالی کوریا کے ان اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔جاپان کے وزیراعظم شینزوں آبے نے اس تجربہ کے بعد کہا کہ یہ مکمل طور ناقابلِ برداشت ہے اور یہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی ’واضع خلاف ورزی‘ ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسٹک میزائل کے تجربے کرنے پر پابندی عائد ہے۔اطلاعات ہیں کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے اتوار کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔جنوبی کوریا کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ملک کے سابق مرحوم حکمران کم جان ا±ن کی سالگرہ سے قبل یہ تجربے کیے ہیں۔رواں سال چھ جنوری کوہائیڈروجن بم کا تجربےکرنے کے بعد عالمی سطح پر شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن امریکہ، جنوبی کوریا اور چین کا کہنا ہے کہ راکٹ کا تجربہ کرنے کا مقصد ایسے بین الابراعظمی میزائل بنانا ہے جس سے امریکہ کو نشانہ بنایا جا سکے۔