ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کاایک کھرب امریکی ڈالر کا منصوبہ خطرے میں پڑ گیا،دس سال قبل سعودی عرب نے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک بہت بڑے شہر کی تعمیر کے منصوبے کا آغاز کیا تھا۔’کنگ عبداللہ اکنامک سٹی‘ نامی اس منصوبے پر اب تک اربوں ڈالر خرچ ہو چکے ہیں اور یہاں 20 لاکھ افراد کو آباد کیا جائے گا لیکن فی الحال یہاں صرف پانچ ہزار افراد بسے ہیں۔تیل کی قیمتوں میں گراوٹ اور سعودی معیشت کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس منصوبے کیلئے شدید خدشات پیدا ہوگئے ہیں،میگا سٹی کی تعمیر جاری ہے جو امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بھی بڑا ہو گا، شہر کی تعمیر پر ایک کھرب امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔کنگ عبداللہ اکنامک سٹی نامی یہ نیا شہر جدہ سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر بحیرہ احمر اور صحرا کے درمیان واقع ہے، جس میں بیس لاکھ افراد کے رہنے کی گنجائش ہوگی۔کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کا پندرہ فیصد حصہ تعمیر ہو چکا، شہر بیس سال میں مکمل ہوگا۔ ستر مربع میل پر پھیلا یہ شہر رقبے کے لحاظ سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بھی بڑا ہے۔شہر کے مسقبل کا انحصار پیچیدہ اور جدید ترین ٹرانسپورٹ کے نظام، تعلیم، صحت، مکانات اور روزگار پر ہے۔مکہ اور مدینہ کا ریل نیٹ ورک کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کے ساتھ بھی جڑا ہے۔ کنگ عبداللہ اکنامک سٹی ان چار نئے شہروں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں مرحوم شاہ عبداللہ پرامید تھے کہ وہ مستقبل میں تیل ختم ہونے کی صورت میں سلطنت کے لیے اہم ہوں گے۔