واشنگٹن (نیوزڈیسک) امریکی میڈیا نے اپنی رپور ٹ میں کہاہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ سکائپ کے ذریعے پاکستان سے یورپ اور امریکی ممالک تک اسلامی تعلیمات کو پھیلایا جا رہا ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک آرٹیکل کے مطابق ہزاروں میل دور پاکستان میں مقیم کئی اسلامی اساتذہ جو آن لا ئن دینی تعلیم دے رہے ہیں مغربی مسلمانوں کیلئے امید کی کرن بنے ہوئے ہیں ،وہ مغربی مسلمانوں کو قرآن پاک کی قرات کیساتھ تلاوت اور الفاظ کی بہتر ادائیگی اسی سخت انداز میں سکھا رہے ہیں جیسا کہ پاکستان میں موجود ایک لاکھ مساجد اور 20ہزار سے زائد مدارس میں سکھایا جا تا ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے اپنی اشاعت میں اسلام آباد کے محمد حسن نامی ایک اسلامک استاد کا ذکر کیا جنہوں نے قرآن پاک حفظ کرنے میں 11سال لگائے اور اب وہ بذریعہ کمپیوٹرسکائپ اور وائس کال برطانیہ و دیگر ممالک میں مقیم کئی مسلمانوں کو قرآن پاک سکھاتے ہیں۔سکائپ طرز کی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان آن لائن اسلامی ٹریننگ کورسز کرانے کا عالمی مرکز بن چکا ہے جومکمل مسلمان بننے کا درس دیتا ہے۔پاکستانی تنظیموں کے مطابق مغرب میں طلب کے مطابق مدارس نہیں ہیں اس لئے یہ کاروبارعروج پر ہے جبکہ‘ اسلامک سٹیٹ ’ کے منظر عام پر آنے اور کئی مغربی ممالک میں مسلم مخالف نظریات کے بعد والدین کے تحفظات بھی بڑھ گئے ہیں کہ کہاں اور کس کے پاس اپنے بچوں کومذہبی تعلیم دلوائیں۔ریڈ قرآن آن لائن نامی ایک ویب سائٹ کی مالک عظمیٰ ظہوراحمد نے اس حوالے سے بتایا کہ امریکہ ،کینیڈا اور برطانیہ میں مقیم افراد اپنے بچوں کو گھر میں ہی درس دلوانا چاہتے ہیں جہاں والد یا والدہ اپنے بچے پر نظر رکھ سکیں۔عظمیٰ کے آن لائن سنٹر میں کثیر تعداد میں طلبا و طالبات زیرتعلیم ہیں۔8سال قبل انہوں نے صرف 2ملازمین اور چند طالب علموں کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا اب ان کے پاس 22اساتذہ ملازم ہیں جو رات بھر 320طالبعلموں کو پڑھاتے ہیں جن میں سے 40فیصد امریکہ میں مقیم ہیں۔یورپ اور امریکہ میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آن لائن تعلیمات پر سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے اور کیلیفورنیا جیسے واقعات کو بھی ان تعلیمات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے کیونکہ حملہ آور تاشفین نے ملتان میں جس مدرسے سے تعلیم حاصل کی تھی وہ بھی آن لائن تعلیم دیتا ہے اس حوالے سے عظمیٰ ظہور کا کہنا ہے آن لائن تعلیمات سے مذہبی شدت پسندی کے فروغ کے امکان کو مسترد کیا گیا ہے۔25ڈالر ماہانہ کے عوض ایک طالب علم کوہفتے کے پانچ دن آدھے گھنٹے کیلئے پڑھایا جاتا ہے۔جہاد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کوئی طالب علم جہاد سے متعلق سوال کرے ،حالانکہ ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے ،تو اسے اسلام کی صحیح تشریح کے مطابق بتایا جا تا ہے کہ جہاد ایسی چیز ہے جس کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے۔عظمیٰ کے مطابق وہ 320طالب علموں سے 6سے 7ہزارڈالرز(تقریباً6سے سات لاکھ روپے ) ماہانہ وصول کرتی ہیں جن میں سے اساتذہ کو 100سے 220ڈالرز(تقریباً10ہزار سے 23ہزارروپے ) دیتی ہیں۔