امریکہ ( نیوز ڈیسک)امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے بھی ایگزیکٹ کی چھتری تلے چلنے والی جعلی آن لائن یونیورسٹیوں اور تعلیمی اسناد کے کاروبار کی تصدیق کردی ہے۔ایگزیکٹ جس کی جعلی ڈگریوں کا زمانے میں چرچا رہا۔334 آن لائن یونیورسٹیاں، ،جعلی ڈگریوں کا کاروباراور اس سب میں ایگزیکٹ کا کردار۔اب اس کالے دھندے کی تصدیق اب امریکا نے سرکاری طور پر کردی ہے، جس کے سنگین قانونی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ امریکی تفتیشی اداراایف بی آئی بھی تحقیقات کے نتیجے میں اس حقیقت تک پہنچا ہے کہ ایگزیکٹ سے منسلک آن لائن یونیورسٹیوں کے پاس ڈگری جاری کرنیکا قانونی اختیار نہیں تھا، جن کی امریکی محکمہ تعلیم یا کسی بااختیار امریکی ایکریڈیٹیشن بورڈ نے منظوری دی ہو۔ایف آئی اے کے رابطہ کرنے پر امریکی سفارت خانے نے ایک خط میں بتایاہے کہ تمام مذکورہ جامعات مبینہ طور پر آن لائن جعلی سرگرمیوں میں ملوث اور یہ جعلی ڈگریاں اور غیر قانونی ڈپلومے جاری کرنے والے ادارے ہیں۔ان جعلی جامعات 23 لاکھ 81 ہزار ڈگریاں اور مقامی و غیر ملکی طلباءکو جعلی منظور شدہ اداروں کے ذریعہ ایک لاکھ 19 ہزار 707 اسناد جاری کیں۔پاکستان میں ایگزیکٹ کے دھندوں کی چھان بین میں مصروف ایف آئی اے کے مطابق ان غیر قانونی اور جعل سازی سے سرگرمیوں کے ذریعہ رقوم بیرون ممالک کمپنیوں اور بینکوں میں جمع کرائی گئیں اور اس کا ایک حصہ سافٹ ویئر ایکسپورٹ کی آڑ میں پاکستان منتقل کیاگیا۔تفتیش کاروں نے پاکستانی بینکوں میں ان کے 38کھاتوں کا پتہ چلایا۔ جن میں زیادہ تر بند کردیے گئے، جبکہ امریکا، متحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کمپنی کے 35 کھاتے کام کر رہے تھے۔ ایف بی آئی بھی کھاتوں کو منجمد کرنے کے لئے امریکی عدالت سے اجازت حاصل کرنے کے لیے کارروائی کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آئی کا خط عدالت میں ثبوت کے طورپر بھی موثر ثابت ہوگا۔