کابل(نیوز ڈیسک) طالبان سے جنگ کے باعث ہیرو کا درجہ پانے والے 10 سالہ افغان لڑکے کو اسکول جاتے ہوئے عسکریت پسندوں نے قتل کردیا۔ غیر ملکی میڈیا نے ڈپٹی پولیس چیف رحیم اللہ خان کے حوالے سے بتایا کہ واصل احمد کو جنوبی صوبے ارزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ میں ہلاک کیا گیاواصل نے اپنے ایک انکل کے ساتھ متعدد مواقع پر طالبان سے لڑائی میں حصہ لیا تھا 10 سالہ واصل مقامی سلیبرٹی کی حیثیت سے جانا جاتا تھا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس کی بے شمار تصاویر میں اسے یونیفارم اور ہیلمٹ پہنے ایک آٹومیٹک ہتھیار پکڑے دیکھا جاسکتا ہے ۔ڈپٹی پولیس چیف رحیم اللہ کے مطابق واصل کے انکل ایک سابق طالبان کمانڈر تھے جنھوں نے بعد میں حکومت سے وفاداری اختیار کرلی اور انھیں ضلع خاص ارزگان میں مقامی پولیس کمانڈر کی حیثیت سے تعینات کیا گیاافغانستان کے انڈیپنڈنٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے واصل کی ہلاکت کا ذمہ دار اس کے خاندان ¾ حکومت اور طالبان کو قرار دیاترجمان رفیع اللہ بیدار کے مطابق مقامی پولیس نے واصل کو ایک ‘ہیرو’ قرار دیا تھا، جس نے اپنے والد کی ہلاکت کے بعد طالبان سے مقابلہ کیا تھارفیع اللہ کے مطابق امکان یہی ہے کہ اس نے اپنے والد کی ہلاکت کے بعد انتقاماً ہتھیار اٹھایا تاہم پولیس کی جانب سے اسے ہیرو قرار دینا اور اس کی شناخت کو ظاہر کرنا غیر قانونی تھاانہوںنے کہاکہ ایک فریق نے اسے مشہور کیا اور دوسرے فریق نے اسے قتل کردیا تاہم دونوں نے قانون کو نظر انداز کرکے ایک غیر قانونی کام کیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں