ویانا(نیوزڈیسک)آسٹریا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگلے تین برسوں کے دوران پچاس ہزار غیر ملکی پناہ گزینوں کو آسٹریا سے ملک بدر کر دیا جائے گا۔ آسٹرین حکومت کے اس منصوبے کا بظاہر مقصد اپنے ملک میں تارکین وطن کی آمد کو روکنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آسٹرین حکومت کے اس منصوبے میں رضاکارانہ طور پر آسٹریا سے جانے کے والے پناہ گزینوں کے لیے مالی مراعات فراہم کرنا بھی شامل ہے۔آسٹریا کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ آسٹریا مزید ملکوں کو ’محفوظ ممالک‘ کی فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ محفوظ قرار دیے جانے والے ممالک کے شہریوں کو آسٹریا میں پناہ ملنے کے امکانات نہایت کم ہو جائیں گے۔ویانا حکومت نے جنوری کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ آسٹریا آنے والے تارکین وطن کی تعداد کو محدود کر کے 37 ہزار پانچ سو تک لے آیا جائے گا۔ گزشتہ برس یہ تعداد نوّے ہزار سے زیادہ تھی۔آسٹریا کی قدامت پسند وزیر داخلہ یوہانا مِکل لائٹنر کا ڈی پی اے کو فراہم کیے گئے ایک بیان میں کہنا تھاکہ آسٹریا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سے سب سے زیادہ مہاجرین کو ملک بدر کیا جاتا ہے۔ لیکن ہم ملک بدریوں کی رفتار میں مزید اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘ مِکل لائٹنر یورپی یونین میں بھی پناہ حاصل کرنے کے قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔