ریاض (نیوزڈیسک) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے حملوں کو روکنے میں معاونت کرنے والے شہریوں کو ستر لاکھ ریال انعام کے طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے اتاپتا یا کمین گاہوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والوں کو دس لاکھ ریال دیے جائیں گے۔سعودی وزارت داخلہ نے اس سے قبل جنوب مغربی علاقے عسیر میں واقع شہر ابھا میں مسجد میں تباہ کن بم حملے میں ملوّث دہشت گردی کے دو سیلوں کو بے نقاب کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔اس واقعے میں ایک سعودی فوجی بھی ملوّث نکلا ہے۔یادرہے کہ 6 اگست 2015ءکو سعودی عرب کے جنوب مغربی شہرابھا میں ایک خودکش بمبار نے ایک مسجد میں نماز کے دوران خود کو اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں پندرہ افراد جاں بحق اور تیس سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ یہ خودکش بم دھماکا داخلی سکیورٹی کے ذمے دار خصوصی اسلحہ اور حربی یونٹ (ایس ڈبلیو اے ٹی، سوات) کے ہیڈ کوارٹرز میں واقع مسجد میں ہوا تھا۔وزارت داخلہ نے ابھا میں اس تباہ کن بم حملے میں ملوّث نو مطلوب افراد کی تفصیل جاری کی ہے اور ان کے بارے میں اطلاع یا ان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے پچاس لاکھ ریال کی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔سعودی وزارت کے مطابق حملہ آوروں کے ساتھیوں میں ایک فوجی صلاح الشہرانی بھی شامل تھا۔اس نے اپنے فرائض انجام دینے کے بجائے دہشت گردوں کا ساتھ دیا تھا اور اپنے ساتھیوں سے غداری کی تھی۔اس واقعے میں ملوّث مطلوب افراد میں سعید عائض ال دعیر الشھرانی (سعودی شہری) ¾طابع سالم یسلم الصیعری (سعودی شہری) ¾عبدالعزیز احمد محمد البکری الشھری(سعودی شہری) عبداللہ زاید عبدالرحمن البکری الشھری (سعودی شہری) ¾عقاب معجب فزعان العتیبی (سعودی شہری) ماجد زاید عبدالرحمن البکری الشھری (سعودی شہری) مبارک عبداللہ فواد الودعانی الدوسری (سعودی شہری) ¾محمد سلیمان رحیان الصقری العنزی ¾مطیع سالم یسلم الصییعری (سعودی شہری)شھرانی کے دو اور ساتھی علی فواد الضحوی اور صالح الدوران نے بھی دہشت گردوں کی مدد کی تھی۔اس واقعے میں ملوّث فہد الحربی نامی ایک شخص اور اس کی بیوی عبیر الحربی کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔یہ دونوں دہشت گردوں کے ساتھی تھے اور انھوں نے خودکش بمبار کو ابھا میں پہنچانے میں مدد دی تھی۔وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق عبیر نے اپنے پاﺅں کے نیچے خود کش جیکٹ کو چھپا رکھا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں