انقرہ(نیوز ڈیسک) ترکی نے روس پر اس کی فضائی حدود کی ایک بار پھر خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسی خلاف ورزی جاری رہی تو روس کو ’شدید نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ترکی کے وزیر خارجہ کے مطابق جمعہ کو شام کی سرحد کے قریب روسی طیارہ ترک فضائی حدود میں داخل ہوا جبکہ روس نے ترکی کے اس دعوی کو ’بے بنیاد پراپیگینڈا‘ قرار دیا ہے۔ایک بیان میں ترکی کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ایس یو۔34 روسی طیارہ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق 11 بج کر 46 منٹ پر ترکی کی فضائی حدود میں داخل ہوا جبکہ کئی بار انگریزی اور فرانسیسی زبان میں انھیں وارننگ دی گئی۔‘ ان کے مطابق ’انقرہ میں روسی سفیر کو طلب کیا گیا اور اس واقع پر شدید احتجاج اور مذمت کی گئی ہے۔‘گذشتہ سال نومبر میں ترکی نے روس کا طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک میں تناؤ کی صورتحال ہے۔ روس گذشتہ ستمبر سے شام میں فضائی حملے کر رہا ہے اور اپنے اتحادی شامی صدر بشار الاسد کی حکومت مخالف فورسز کو نشانہ بنا رہا ہے۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے سنیچر کے روز روس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر روس ایسی خلاف ورزیاں کرتا رہا تو اسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ایسے غیر ذمہ دارنہ اقدام سے نہ تو روسی فیڈریشن کو فائدہ ہو گا نہ ہی روس نیٹو تعلقات کو، اور نہ ہی خطے اور عالمی امن کو فائدہ ہوگا۔‘ انھوں نے کہا کہ وہ کئی بار اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن سے ملاقات کا کہہ چکے ہیں لیکن انھیں کامیابی نہیں ہوئی۔نیٹو جس کا ترکی بھی ممبر ہے نے ہفتے کو روس سے کہا کہ ’وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور نیٹو کی فضائی حدود کا احترام کرے اور ایسی خلاف ورزی دوبارہ نہ ہوں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔#/s#
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں