کوالالمپور(نیوز ڈیسک) ملائیشیا کے ایک پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ملک کے ایک سرکاری فنڈ سے ممکنہ طور پر تقریبا چار ارب ڈالر چوری کر لیے گئے ہیں۔ ون ملائیشین ڈیولپمنٹ برہد (1 ایم ڈی بی) نام کے اس فنڈ کو 2009 میں ملائیشیا میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ گزشتہ سال فنڈ پر 11 ارب ڈالر کا قرض ہونے کے بعد سوئس حکام نے اس کی تفتیش شروع کی تھی۔ سوئٹزر لینڈ کے اٹارنی جنرل نے جمعے کو بتایا اس بات کے بہت اشارے ہیں کہ اس فنڈ کو ملائیشیا کی سرکاری کمپنیوں نے غلط طریقے سے استعمال کیا ہے۔ ایک افسر مائیکل لابر نے کہا کچھ رقم ملائیشیا کے سابق افسروں اور متحدہ عرب امارات کے سابق اور موجودہ سوئس کھاتوں میں منتقل کی گئی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق ابھی تک متعلقہ ملائیشیائی کمپنیوں نے اپنے نقصانات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی ہے۔ ادھر ملائیشیا اور 1 ایم ڈی بی فنڈ کے حکام نے تازہ ترین الزامات سامنے آنے کے بعد ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ اور ہانگ کانگ میں بھی 1 ایم ڈی بی فنڈ کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ 1 ایم ڈی بی فنڈ کے ایڈوائزری بورڈ کے صدر وزیر اعظم نجیب رزاق نے 2009 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ فنڈ قائم کیا تھا۔ گزشتہ سال جولائی میں ملائیشیا کے سابق اٹارنی جنرل عبد الغنی پٹیل نے 68 کروڑ دس لاکھ ڈالر کے ایک عطیہ کا تعلق نجیب رزاق کے اکاو¿نٹ سے بتایا تھا اور ان کے اکاو¿نٹس کا تعلق 1 ایم ڈی بی سے منسلک کمپنیوں اور اداروں سے تھا۔ اس کے بعد پٹیل کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور اس معاملے میں جاری ایک تفتیش کے بعد ان کے جانشین نے منگل کو کہا تھا کہ یہ پیسہ سعودی رائلز کی جانب سے ذاتی عطیہ تھا، جس کا زیادہ تر حصہ لوٹا دیا گیا تھا۔ ملائیشیا کے بدعنوانی مخالف کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کریں گے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں