ئی دلی(نیوزڈیسک) بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے اپنی کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ بابری مسجد کے انہدام نے بھارتیوں کا سردنیا بھر کےسامنے شرم سے جھکا دیا جب کہ یہ ایک شرمناک عمل تھا جسے روکا جا سکتا تھا۔اپنی کتاب کے دوسرے ایڈیشن میں بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے لکھا ہے کہ ایک مذہبی عبادت گاہ کو گرانا مکمل طور پر سیاسی عمل تھا جس نے بھارت میں اور اس سے باہر رہنے والے مسلمانوں کے جذبات کو گہری چوٹ پہنچائی جب کہ اس واقعہ نے پوری دنیا میں بھارت کے برداشت اور کثیر مذہبی کردارکو تباہ کیا جہاں ہر مذہب کا ماننے والا امن اور اتحاد سے رہتا تھا۔بھارتی صدر نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ بابری مسجد کا گرایا جانا ا س وقت کے وزیر اعظم نرسمہا راو کی بڑی ناکامی تھی، انہیں چاہیے تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے انہیں سینئر سیاستدانوں کو ٹاسک دینا چاہیے تھا تاکہ اس صورت حال سے بچاجا سکتا۔ پرناب مکھرجی نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک نجی میٹنگ میں وزیر اعظم سے کہا تھا کہ حیرت ہے کہ آپ کو کسی نے نہیں بتایا کہ بابری مسجد کے انہدام کے عالمی سطح پر کتنے برے اثرات مرتب ہوں گے اور اب ایسا ہوہی گیا ہے تو اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیں تاکہ مسلمانوں کے مجروح احساسات کو کچھ سکون ملے لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا۔واضح رہے کہ 1992 میں ہندو انتہا پسندوں نے ایودھیا میں قائم تاریخی بابری مسجد کے بڑے حصے کو شہید کردیا تھا اور اس وقت نرسما راؤ ملک کے وزیر اعظم تھے اور پوری دنیا میں بھارت کا سیکولر چہرہ کھل کر دنیا کے سامنے آگیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں