کوپن ہیگن(نیوزڈیسک)ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں ملک میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ان کی قیمتی اشیاءکو بحق سرکار ضبط کرنے کے ایک انتہائی متنازع قانون پر رائے شماری کی جائیگی،اس ماہ کے اوائل میں جب یہ متنازع تجویز سامنے آئی تھی تو اس کو ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈنمارک کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ تجویز ملک کے اس قانون سے مطابقت رکھتی ہے جس کے تحت سرکار سے مالی مدد اور دیگر مراعات وصول کرنے شہریوں کو ایک طے شدہ سطح سے زیادہ اپنے اثاثوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے۔ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس مسودہ قانون کی حمایت کے تحت یہ کہا جا رہا ہے کہ پارلیمنٹ اس خاصی اکثریت سے منظور کر لے گی۔تارکین وطن کے بارے میں ایک اور متنازع مسودہ قانون کو حکومت رائے شماری کے لیے پیش کرنے والی ہے جس کے تحت ملک میں پناہ لینے والوں کو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے زیادہ عرصے انتظار کرنا ہو گا۔ ان قوانین کا مقصد تارکین وطن کو ڈنمارک میں پناہ لینے سے روکنا یا ان کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ڈنمارک کو توقع ہے کہ2016 میں بیس ہزار تارکین وطن ڈنمارک میں پناہ کے لیے آ سکتے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت نے بتایا کہ گذشتہ سال پندرہ ہزار تارکین وطن نے ملک میں پناہ حاصل کی۔ذرائع کے مطابق اسی طرح کے قانون پرجرمنی سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں بھی بھی غورکیاجارہاہے۔