واشنگٹن (نیوزڈیسک) تازہ ترین سروے میں حیرت انگیز انکشاف، 40 فیصد امریکیوں کوخوف کے مارے جان کے لالے پڑ گئے،چالیس فیصدامریکیوں نے کہا ہے کہ دہشت گرد امریکہ کے خلاف لڑائی جیت رہے ہیں۔یہ اعداد گزشتہ روز شائع ہونے جن سے چند ہی ہفتے قبل پیرس اور کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں ہونے والے مہلک دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں۔تین چوتھائی امریکی اوباما انتظامیہ کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر نکتہ چینی کی گئی جبکہ اس سے کہیں زیادہ لوگوں نے 2007میں جب جارج ڈبلیو بش صدر تھے ¾ 61 فی صد نے اسی نوعیت کے جذبات کا اظہار کیا تھا۔یہ سروے اوپینین رسرچ کارپوریشن نے مشترکہ طور پر کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 55 فی صد ری پبلیکنز کے خیال میں مذہبی شدت پسند سب سے آگے ہیں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے 52 فی صد اس عالمی تنازعے کو تعطل قرار دیتے ہیں۔4 فی صد لوگوں نے بتایا کہ وہ داعش کے شدت پسندوں کے خلاف بری فوج بھجوانے کے حق میں ہیں جو شام اور قریبی شمال اور مغربی عراق کے ایک وسیع خطے پر قابض ہیں ¾سان برنارڈینو قتل عام کے چند ہی روز بعد کرایا گیا اسی قسم کے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ 53 فی صد امریکی فوجوں کی تعیناتی کے حق میں ہیں۔2016 کے صدارتی انتخابات کی مہم میں دہشت گردی اور قومی سلامتی کے معاملات سرفہرست ہیں ¾حالیہ ہفتوں کے دوران ہونے والی دیگر چند جائزہ رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ معیشت کے برعکس اب ووٹروں میں سلامتی کے بارے میں تشویش زیادہ پائی جاتی ہے۔ری پبلیکن پارٹی کے سرکردہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ مسلمانوں کا امریکہ میں داخلہ ’مکمل طور پر‘ بند ہونا چاہیے ¾ امریکہ یہ طے کر سکے ’کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔