دبئی(نیوزڈیسک)عرب ٹی وی نے کہاہے کہ سیٹلائیٹ سے لی جانے والی تصاویر اور اسٹرٹیجک رپورٹس سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ امریکا اور روس شام کے شمالی علاقے میں فوجی اڈے بنا رہے ہیں تاہم دونوں ملکوں نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے۔عرب میڈیاکے مطابق شامی بحران کا حل تلاش کرنے کی غرض سے امریکی وزیر خارجہ کی اپنے روسی ہم منصب سے ہونے والی پے درپے ملاقاتوں کے تناظر میں واشنگٹن اور ماسکو شام کے شمال میں کرد اکثریتی علاقے میں اپنے فوجی ٹھکانے بنانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جا رہے ہیں۔شام کے مشرقی علاقے اللاذقیہ کے قریب حمیمیم ائرپورٹ پر روسی کنڑول کے علاوہ ماسکو نے شمالی شام کے علاقے القامشلی کے قریبی مھجور ہوائی اڈے پر اپنے فوجی اور انجینئرز بھجوائے ہیں تاکہ رن وے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے اور وہاں فوجی جہاز اتر سکیں۔ اس امر کا انکشاف ترکی سے جاری ہونے والے بیانات اور امریکیوں سمیت شامی حلقوں کی جاری کردہ رپورٹس میں کیا گیا ہے۔ادھر روس نے ایسے معلومات افشاءکرنے والوں کو ‘جاہل’ قرار دیتے ہوئے ماسکو کی وزارت دفاع نے واضح کیا ہے کہ یہ معلومات صرف افواہیں ہیں جن کا مقصد شامی سرحد پر ترک افواج کی بڑھتی ہوئی نقل وحرکت پر پردہ پوشی ہے۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شام میں پیدا ہونے والا خلا کو ماسکو نے اپنی فوجی موجودگی سے پر کرنے کی جو کوشش کی ہے اس کا احساس اب امریکا کو بھی ہو چلا ہے اسی لئے وہ شام میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ سیٹلائیٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں شامی گورنری الحسکہ کے علاقے الرمیلان میں فوجی بیس صاف دکھائی دیتی ہے۔ اسی امر کا انکشاف شام کے لئے انسانی حقوق کی آبزرویٹری نے بھی اپنی رپورٹ میں کیا ہے جس میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ امریکی کی سپیشل فورس اور دیگر ماہرین ابو حجر ہوائی اڈے کو فوجی بیس میں تبدیل کر رہے ہیں۔امریکی وزارت دفاع ان رپورٹس کی تردید کرتا ہے۔ نیز امریکی حمایت یافتہ شامی جمہوری فوج بھی ایسی خبروں کی صحت سے انکار کرتی چلی آ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے کے رن وے میں توسیع کا مقصد غیر فوجی ہے تاکہ انسانی امداد لے کر آنے والے جہاز وہاں بآسانی اتر سکیں