جمعرات‬‮ ، 13 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سعودی مبلغ کا خواتین کو “ننگ” قرار دینا مہنگا پڑگیا

datetime 26  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی مبلغ علی المالکی کے خواتین سے متعلق تبصرے نے سوشل میڈیا پر بحث و جدل کا طوفان کھڑا کردیا ہے۔ المالکی نے ایک سیٹلائٹ چینل پر نوجوانوں کے ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ ” دیکھیے جو کوئی آپ کی بیٹی یا بہن سے شادی کررہا ہے وہ (آپ پر) مہربانی کرنے والا ہے کہ اس نے آپ سے عار کو اٹھا لیا، کتنے ہی والد ہیں جو آخری سانسیں لیتے ہوئے آبدیدہ ہوکر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ دو یا تین رہ گئیں ہیں جب کہ کتنے ہیں جو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے میں نے امانت ادا کردی”۔ٹوئیٹر پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ڈاکٹر المالکی کی جانب سے لڑکیوں کے بارے میں کی جانے والی بات پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ حرم شریف کے ایک سابق امام شیخ عادل الکلبانی کا کہنا ہے کہ “بیٹی کوئی عار نہیں، بیٹی تو آگ (دوزخ) سے بچاؤ کی ڈھال ہے”۔دوسری جانب ڈاکٹر علی المالکی شدید عوامی ردعمل کے بعد اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے۔ المالکی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد خواتین کی قدر و منزلت کم کرنا نہیں تھا، بعض لوگوں کے غلط سمجھنے سے ان کی بات سیاق سے باہر چلی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “عورت تو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہر شکل میں قابل احترام ہے۔ لفظ عار سے میری مراد اس کا مقابل معنی تھا جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔ میرا مطلب تھا کہ عورت ایک مرد کا اعزاز اور اس کی آبرو ہوتی ہے اور نیک آدمی سے اس کی شادی درحقیقت اس محفوظ آبرو کی نگرانی ہے”۔ادھر سعودی کالم نگار قینان الغامدی نے خواتین کو عار قرار دینے سے متعلق ڈاکٹر المالکی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ، (نام نہاد) “مذہبی مبلغ” علی المالکی کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری جعلی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ لوگ جو خود کو مبلغ، یا طالب علم یا واعظ کا نام دے دیتے ہیں، ان کے اپنے حاضرین اور سامعین ہوتے ہیں کیوں کہ یہ لوگ مذہب کو سواری بنا کر مذہب کے نام پر باتیں بناتے ہیں”۔غامدی کے نزدیک “اس طرح کے لوگ سمجھتے ہیں کہ عورت لذت حاصل کرنے کے لیے پیدا کی گئی ہے اور وہ مرد کی ملکیت ہے، اس کا مقام صرف گھر ہے … اس طرح کے لوگ طلاق کی نیت سے تین، تین عورتوں تک سے شادی کرلیتے ہیں اور پھر اپنے لیے خود ہی فتویٰ نکال لیتے ہیں”۔سعودی کالم نگار نے یہ بھی کہا کہ ہمارا معاشرہ اس طرح کے بیانات سے بیزار ہوچکا ہے جو فتنوں کی چنگاری لگا دیتے ہیں، لوگوں کی اکثریت جو ٹوئیٹر کے آنے سے پہلے خاموش تھی، اب میں اسے اس طرح کے کلام کو مسترد کرنے کے درپے دیکھ رہا ہوں”۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…