ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

سعودی مبلغ کا خواتین کو “ننگ” قرار دینا مہنگا پڑگیا

datetime 26  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی مبلغ علی المالکی کے خواتین سے متعلق تبصرے نے سوشل میڈیا پر بحث و جدل کا طوفان کھڑا کردیا ہے۔ المالکی نے ایک سیٹلائٹ چینل پر نوجوانوں کے ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ ” دیکھیے جو کوئی آپ کی بیٹی یا بہن سے شادی کررہا ہے وہ (آپ پر) مہربانی کرنے والا ہے کہ اس نے آپ سے عار کو اٹھا لیا، کتنے ہی والد ہیں جو آخری سانسیں لیتے ہوئے آبدیدہ ہوکر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ دو یا تین رہ گئیں ہیں جب کہ کتنے ہیں جو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے میں نے امانت ادا کردی”۔ٹوئیٹر پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ڈاکٹر المالکی کی جانب سے لڑکیوں کے بارے میں کی جانے والی بات پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ حرم شریف کے ایک سابق امام شیخ عادل الکلبانی کا کہنا ہے کہ “بیٹی کوئی عار نہیں، بیٹی تو آگ (دوزخ) سے بچاؤ کی ڈھال ہے”۔دوسری جانب ڈاکٹر علی المالکی شدید عوامی ردعمل کے بعد اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے۔ المالکی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد خواتین کی قدر و منزلت کم کرنا نہیں تھا، بعض لوگوں کے غلط سمجھنے سے ان کی بات سیاق سے باہر چلی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “عورت تو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہر شکل میں قابل احترام ہے۔ لفظ عار سے میری مراد اس کا مقابل معنی تھا جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔ میرا مطلب تھا کہ عورت ایک مرد کا اعزاز اور اس کی آبرو ہوتی ہے اور نیک آدمی سے اس کی شادی درحقیقت اس محفوظ آبرو کی نگرانی ہے”۔ادھر سعودی کالم نگار قینان الغامدی نے خواتین کو عار قرار دینے سے متعلق ڈاکٹر المالکی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ، (نام نہاد) “مذہبی مبلغ” علی المالکی کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری جعلی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ لوگ جو خود کو مبلغ، یا طالب علم یا واعظ کا نام دے دیتے ہیں، ان کے اپنے حاضرین اور سامعین ہوتے ہیں کیوں کہ یہ لوگ مذہب کو سواری بنا کر مذہب کے نام پر باتیں بناتے ہیں”۔غامدی کے نزدیک “اس طرح کے لوگ سمجھتے ہیں کہ عورت لذت حاصل کرنے کے لیے پیدا کی گئی ہے اور وہ مرد کی ملکیت ہے، اس کا مقام صرف گھر ہے … اس طرح کے لوگ طلاق کی نیت سے تین، تین عورتوں تک سے شادی کرلیتے ہیں اور پھر اپنے لیے خود ہی فتویٰ نکال لیتے ہیں”۔سعودی کالم نگار نے یہ بھی کہا کہ ہمارا معاشرہ اس طرح کے بیانات سے بیزار ہوچکا ہے جو فتنوں کی چنگاری لگا دیتے ہیں، لوگوں کی اکثریت جو ٹوئیٹر کے آنے سے پہلے خاموش تھی، اب میں اسے اس طرح کے کلام کو مسترد کرنے کے درپے دیکھ رہا ہوں”۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…