ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

سعودی مبلغ کا خواتین کو “ننگ” قرار دینا مہنگا پڑگیا

datetime 26  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی مبلغ علی المالکی کے خواتین سے متعلق تبصرے نے سوشل میڈیا پر بحث و جدل کا طوفان کھڑا کردیا ہے۔ المالکی نے ایک سیٹلائٹ چینل پر نوجوانوں کے ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ ” دیکھیے جو کوئی آپ کی بیٹی یا بہن سے شادی کررہا ہے وہ (آپ پر) مہربانی کرنے والا ہے کہ اس نے آپ سے عار کو اٹھا لیا، کتنے ہی والد ہیں جو آخری سانسیں لیتے ہوئے آبدیدہ ہوکر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ دو یا تین رہ گئیں ہیں جب کہ کتنے ہیں جو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے میں نے امانت ادا کردی”۔ٹوئیٹر پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ڈاکٹر المالکی کی جانب سے لڑکیوں کے بارے میں کی جانے والی بات پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ حرم شریف کے ایک سابق امام شیخ عادل الکلبانی کا کہنا ہے کہ “بیٹی کوئی عار نہیں، بیٹی تو آگ (دوزخ) سے بچاؤ کی ڈھال ہے”۔دوسری جانب ڈاکٹر علی المالکی شدید عوامی ردعمل کے بعد اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے۔ المالکی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد خواتین کی قدر و منزلت کم کرنا نہیں تھا، بعض لوگوں کے غلط سمجھنے سے ان کی بات سیاق سے باہر چلی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “عورت تو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہر شکل میں قابل احترام ہے۔ لفظ عار سے میری مراد اس کا مقابل معنی تھا جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔ میرا مطلب تھا کہ عورت ایک مرد کا اعزاز اور اس کی آبرو ہوتی ہے اور نیک آدمی سے اس کی شادی درحقیقت اس محفوظ آبرو کی نگرانی ہے”۔ادھر سعودی کالم نگار قینان الغامدی نے خواتین کو عار قرار دینے سے متعلق ڈاکٹر المالکی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ، (نام نہاد) “مذہبی مبلغ” علی المالکی کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری جعلی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ لوگ جو خود کو مبلغ، یا طالب علم یا واعظ کا نام دے دیتے ہیں، ان کے اپنے حاضرین اور سامعین ہوتے ہیں کیوں کہ یہ لوگ مذہب کو سواری بنا کر مذہب کے نام پر باتیں بناتے ہیں”۔غامدی کے نزدیک “اس طرح کے لوگ سمجھتے ہیں کہ عورت لذت حاصل کرنے کے لیے پیدا کی گئی ہے اور وہ مرد کی ملکیت ہے، اس کا مقام صرف گھر ہے … اس طرح کے لوگ طلاق کی نیت سے تین، تین عورتوں تک سے شادی کرلیتے ہیں اور پھر اپنے لیے خود ہی فتویٰ نکال لیتے ہیں”۔سعودی کالم نگار نے یہ بھی کہا کہ ہمارا معاشرہ اس طرح کے بیانات سے بیزار ہوچکا ہے جو فتنوں کی چنگاری لگا دیتے ہیں، لوگوں کی اکثریت جو ٹوئیٹر کے آنے سے پہلے خاموش تھی، اب میں اسے اس طرح کے کلام کو مسترد کرنے کے درپے دیکھ رہا ہوں”۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…