واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی وزارتِ خزانہ کے مطابق وہ روس کے صدر ولادی میر پوتن کو بدعنوان سمجھتے ہیں۔امریکی حکومت اس سے پہلے روسی صدر کے ساتھیوں پر پابندیاں لگا چکی ہے لیکن ایسا پہلی بار ہے کہ روسی صدر پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔روسی صدر کے ترجمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ ان سوالات یا مسائل پر جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ خالصتاً مفروضے پر مبنی ہیں۔‘امریکی وزارتِ خزانہ میں مالی پابندیوں کے شعبے کے سربراہ ایڈم سوبین نے بی بی سی پینوراما کو بتایا ہے کہ’ روسی صدر کرپٹ ہیں اور امریکی حکومت یہ کئی برسوں سے جانتی ہے۔‘’ہم نے انھیں اپنے دوستوں اور قریبی ساتھوں کو نوازتے ہوئے دیکھا، اور ریاستی اثاثوں کو استعمال کرتے ہوئے ان افراد سے زیادتی کی جنھیں وہ اپنا قریبی نہیں سمجھتے تھے۔ اس میں چاہے روسی کی توانائی کی دولت ہو، چاہے اس میں حکومت ٹھیکے ہوں، وہ اس میں ان کو نوازتے تھے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ یہ انھیں راضی رکھیں گے اور ایسا نہ کرنے والے کو اس سے نکال دیا اور میرے نزدیک یہ بدعنوانی ہے۔‘ایڈم سوبین نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی اس رپورٹ پر تصبرہ نہیں کیا جس کے مطابق صدر پوتن کی دولتِ تقریباً 40 ارب ڈالر ہے تاہم سوبین نے کہا ہے کہ روسی صدر دولت کا ابنار لگا رہے ہیں۔’قیاس کی رو سے ان کی سرکاری تنخوا سالانہ ایک لاکھ دس ہزار ڈالر ہے لیکن ان( پوتن) کی دولتِ کے بارے میں اصل بیان نہیں اور وہ ایک عرصے سے اپنی اصل دولتِ کو چھپانے کی پریکٹس کر رہے ہیں۔‘امریکی حکومت نے 2014 میں کئی حکومتی شخصیات پر پابندیاں لگائی تھیں اور اس وقت کہا تھا کہ روسی صدر نے توانائی کے شعبے میں خفیہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے تاہم امریکیوں نے اس وقت ان پر براہ راست بدعوانی کے الزامات عائد نہیں کیے تھے۔ اس کے بعد امریکہ نے پابندیوں کا دائرہ مزید افراد اور اداروں تک بڑھا دیا تھا جبکہ اسی دوران یورپ نے بھی روس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔روس کی جانب سے کرائیمیا کو اپنے ملک کا حصہ بنانے کے اعلان اور یوکرین میں بحران کے دوران ان پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا تھا۔امریکی حکام روسی صدر پوتن کی دولت کے بارے میں انٹرویو دینے سے گریز کرتے رہے ہیں تاہم ایڈم سوبین بی بی سی پینوراما پروگرام میں اس مسئلے پر بات کرنے پر تیار ہو گئے۔