الریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب میں مخلوط دفاتر، جگہوں پر کام کرنے والی خواتین کو ایک بڑے سماجی مسئلے کا سامنا ہے اور مرد حضرات ان سے شادیاں کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔خاص طور پر میڈیا اور میڈیکل کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو زیادہ سنگین صورت حال کا سامنا ہے اور ڈاکٹروں،نرسوں اور صحافیات کے رشتے ٹھکرانے والوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سعودی معاشرہ اہم عہدوں پر پہنچنے والی خواتین کو ان کا بنیادی حق دینے کو تیار نہیں ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق رشتے کروانے والی (میچ میکر) ایک سعودی خاتون ا±م طلال نے بتایا کہ ان کے پاس ایسے بہت سے مرد حضرات آئے ہیں جنھوں نے مخلوط شعبوں میں کام کرنے والی خواتین سے رشتے سے انکار کردیا ہے حالانکہ وہ خود اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں مگر ان کی ترجیح یہ ہے کہ ان کی ہونے والی دلھن معلمہ ہو یا صرف ”خواتین کے لیے مخصوص شعبوں” میں کام کر رہی ہو۔ا±م طلال کا کہنا تھا کہ خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی ایک بڑی تعداد شادی کے بغیر کنوارپن میں زندگی گزار رہی ہے کیونکہ مردوں کی اکثریت ان سے رشتے کے لیے تیار نہیں اور وہ اس خاتون کی تلاش میں ہیں جو نہ تو ڈاکٹر ہو اور نہ نرس ۔انسانی ترقی مرکز(ہیومن ڈیویلپمنٹ سنٹر) کے ڈائریکٹر عبداللہ آل سلمان کا کہنا تھا کہ اس موضوع پر مکمل تحقیق کی ضرورت ہے اور صرف اکا د±کا کیسوں کی بنیاد پر کسی نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے۔سعودی مردوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹروں ،نرسوں اور صحافیات سے ان کے کیرئیر اور کام کے اوقات کی نوعیت کے پیش نظر شادی کے حق میں نہیں۔عورت کو گھر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔مردوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اگر وہ کسی ڈاکٹر یا نرس سے شادی کرتے ہیں تو وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض منصبی کی وجہ سے خاندان کو وقت نہیں دے سکے گی۔