پیرس(نیوزڈیسک)فرانس کے وزیر اعظم مینوئل والس نے خبردار کیا ہے کہ تارکین وطن کے بحران نے یورپی یونین کو سنگین خطرے میں ڈال دیا ہے،برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فرانس کے وزیر اعظم نے کہا کہ یورپ ان تمام تارکین وطن کو جگہ فراہم نہیں کر سکتا جو عراق اور شام میں جاری خوفناک خانہ جنگی سے اپنی جانیں بچا کر یورپ پہنچ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان تمام تارکین وطن کو یورپ میں جگہ دینے سے یورپی معاشرے مکمل طور پر عدم استحکام کا شکار ہو جائیں گے۔گذشتہ سال دس لاکھ کے قریب مہاجرین خطرناک ترین سمندری راستوں سے گزر کر یورپ پہنچے تھے۔ پچھلے جمعے کو بھی یونان کے ایک جزیرے کے قریب کشتی کے ڈوبنے سے 21 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔فرانس کے وزیراعظم مینوئل والس نے کہا کہ فرانس میں اس وقت تک ہنگامی حالت برقرار رہے گی جب تک شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو مکمل شکست نہیں ہو جاتی۔گذشتہ برس 13 نومبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملوں کے بعد ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ ہوا تھا اور بعد میں اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ مینوئل والس نے کہا کہ فرانس ’حالت جنگ‘ میں ہے جس کا مطلب ’فرانس کی عوام کے تحفظ کے لیے ان تمام اقدامات کا استعمال کرنا ہے جو ہماری جمہوریت میں قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے مناسب ہیں۔جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ ان کی نظر میں ایمرجنسی کب تک نافذ رہ سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا: ’جس وقت تک ضروری ہو۔ ہم ہمیشہ تو ہنگامی حالات میں رہ نہیں سکتے۔انھوں نے مزید کہاکہ جب تک خطرات ہیں اس وقت تک ہمیں تمام ذرائع کا استعمال کرنا چاہیے اسے اس وقت تک رہنا چاہیے جب تک ہم دولتِ اسلامیہ سے چھٹکارا حاصل نہیں کر لیتے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’افریقہ، مشرقی وسطی، اور ایشیا سے ہمیں دولتِ اسلامیہ کو پوری طرح ختم کرنا ہو گا۔ دہشت گردی کے خلاف یہ ہماری ایک مکمل اور بین الاقوامی جنگ ہے۔ جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں وہ بھی مکمل، سخت اور بین الاقوامی ہونی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ یورپ کو فوری طور پر اپنی بیرونی سرحدوں پر کارروائی کی ضرورت ہے۔انھوں نے نے کہاکہ اگر یورپ خود اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لائق نہیں ہے تو پھر خود نظریں یورپ ہی پر سوال اٹھنے لگیں گے۔