حیدرآباد(نیوز ڈیسک) ہندوستان کی ریاست تلنگانہ میں حیدر آباد یونیورسٹی میں ہندوؤں کی نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی سکالر کی خود کشی کے بعد طلبہ کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 27 سالہ روہت ویلما کو گزشتہ ماہ دسمبر 2015 میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مبینہ طور پر بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کے مقامی سیاستدان کی ایماء پر ہاسٹل سے نکال دیا تھا۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 1993 کے ممبئی حملہ کیس میں یعقوب میمن کو جولائی 2015 میں پھانسی دیئے جانے کے خلاف روہت ویلما نے اپنی طلبہ تنظیم کے ہمراہ احتجاج کیا تھا۔ہندوستانی نشریاتی ادارے دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق روہت ویلما نچلی ذات کی ہندوؤں کی طلبہ تنظیم امبیدکر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے ایس اے) کے فعال رہنما تھے، اے ایس اے نے یعقوب میمن کو پھانسی دیئے جانے کے خلاف حیدر آباد یونیورسٹی میں احتجاج کیا تھا جس میں ایک ڈاکومینٹری “مظفر نگر باقی ہے” کیمپس میں دکھائی گئی تھی۔ جس دن یہ ویڈیو دکھائی گئی تھی اسی روز یونیورسٹی میں بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کی حامی طلبہ تنظیم اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشاند (اے بی وی پی) نے اس ڈاکومینٹری شو پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا جس پر دونوں طلبہ تنظیموں میں تصادم ہوا تھا۔ویڈیو دکھائے جانے کے بعد سوشیالوجی میں پی ایچ ڈی کے اسکالر روہت ویلما سمیت 5 دلت طلبہ کے خلاف تحقیقات بھی ہوئیں البتہ ان کو تحقیقات کے بعد کلیئر قرار دیا گیا، لیکن بی جے پی کے رہنما اور تلنگانہ کی ریاستی حکومت میں وزیر باندرو داتاریا کے انتظامیہ کو ایک خط لکھا جس پر پہلے روہت ویلما کا یونیورسٹی گرانٹ کمیشن جونیئر فیلو فنڈ بند کر دیا گیا جبکہ دسمبر 2015 میں ان 5 طلبہ کو یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بھی نکال دیا گیا، گزشتہ ماہ سے یہ پانچ طلبہ یونیورسٹی کے احاطے میں کھلے آسمان تلے راتیں بسر کرتے تھے البتہ انتظامیہ نے ان کو بحال نہیں کیا۔
رواں ماہ بھی ہاسٹل میں بحال نہ ہونے اور پی ایچ ڈی کے لیے ملنے والی سکالر شپ کی رقم کی بندش کے بعد انتہائی مایوسی کے عالم میں 27 سالہ روہت ویلما نے ہاسٹل کے ایک کمرے میں جا کر چھت سے لٹک کر خود کشی کر لی۔روہت ویلما کی والدہ کھیتوں میں یومیہ مزدروی پر کام کرتی ہے جبکہ اس کا ایک چھوٹا بھائی ہے جو تعلیم حاصل کر رہا ہے، اسکالر شپ کی رقم ان کی ضروریات پوری کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتی تھی۔روہت ویلما نے خودکشی کے وقت 4 صفحات پر مشتمل ایک خط بھی چھوڑا جس میں لکھا تھا کہ وہ آسمان میں ستاروں پر نظر رکھتا تھا جبکہ میرا خواب تھا کہ میں ایک مصنف بنوں”۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہت ویلما کے ساتھیوں کی درخواست پر پولیس نے بی جے پی کے وزیر باندرو داتاریا، بی جے پی کے رکن اسمبلی رام چندرا راؤ، حیدر آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر اپاؤ راؤ پولیدلے اور اے بی اے وی پی کے دو طلبہ رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ٹائمز آف انڈیا کی ایک اور رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں یہ ہندوؤں کی نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے نواں طالب علم ہے جس نے خود کشی کی ہے جبکہ یہ تمام طالب علم نچلی ذات سے تعلق رکھنے کی بناء4 پر نشانہ بنے۔