ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

اسدی فوج کے جلاد جرمنی میں،جرمن ٹی وی کی رپورٹ نے پورے یورپ میں سنسنی پھیلادی

datetime 19  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوزڈیسک)جرمن میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ جرمنی میں آنے والے شامی پناہ گزینوں میں صدر بشارالاسد کی فوج کے کئی اہلکار بھی شامل ہیں۔ پناہ کی درخواست دینے والے وہ فوجی عہدیدار بھی ہیں جو شام میں زیرحراست شہریوں اور جنگی قیدیوں کو اذیتیں دینے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔جرمن ٹی وی کی جانب سے نشر کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ جرمنی میں قائم کردہ پناہ گزین کیمپوں میں اسدی فوج کے’جلاد‘ کھلے عام بغیر کسی قانونی رکاوٹ کے بغیر گھوم پھر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس نے پناہ گزینوں کے مراکز میں خود ایسے عناصر کو دیکھا ہے جنہیں شامی اپوزیشن ”قاتل“ قرار دیتی رہی ہے۔ اب وہ پناہ گزینوں کی صفوں میں بھی گھسے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں آنے والے پناہ گزینوں میں اسدی فوج کے اہلکاروں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی پہنچنے والے لوگوں میں ایسے اہلکار بھی شامل ہیں جو کچھ عرصہ شام کی جیلوں میں قید رہے مگر اسدی فوج کے ساتھ تعاون کی وجہ سے ان کی سزائیں کم یا ختم کر دی گئی تھیں۔ بعض جیلوں میںقید تھے جو رہائی کے بعد فرار ہو کر جرمنی پہنچ آئے۔سماجی کارکنوں نے انٹرنیٹ پر ایسے عناصر کی تصاویربھی پوسٹ کی ہیں اور بتایا ہے کہ جرمنی اور دوسرے ملکوں میں آنے والے شامی پناہ گزینوں میں ’مہاجرین‘ کی شکل میں ’مجرمین‘ بھی پہنچ آئے ہیں۔مغربی اخبارات میں اس سے قبل بھی اس نوعیت کی خبریں منظرعام پر آتی رہی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یورپ میں پناہ لینے والے شامی شہریوں میں اسدی فوج اور اس کی حامی ملیشیا کے ایسے عناصر بھی آ رہے ہیں جو شام میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ شامی پناہ گزینوں کے علاوہ پناہ کے متلاشیوں میں عراقی اور افغان باشندے بھی شامل ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…