برلن(نیوزڈیسک)جرمن میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ جرمنی میں آنے والے شامی پناہ گزینوں میں صدر بشارالاسد کی فوج کے کئی اہلکار بھی شامل ہیں۔ پناہ کی درخواست دینے والے وہ فوجی عہدیدار بھی ہیں جو شام میں زیرحراست شہریوں اور جنگی قیدیوں کو اذیتیں دینے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔جرمن ٹی وی کی جانب سے نشر کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ جرمنی میں قائم کردہ پناہ گزین کیمپوں میں اسدی فوج کے’جلاد‘ کھلے عام بغیر کسی قانونی رکاوٹ کے بغیر گھوم پھر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس نے پناہ گزینوں کے مراکز میں خود ایسے عناصر کو دیکھا ہے جنہیں شامی اپوزیشن ”قاتل“ قرار دیتی رہی ہے۔ اب وہ پناہ گزینوں کی صفوں میں بھی گھسے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں آنے والے پناہ گزینوں میں اسدی فوج کے اہلکاروں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی پہنچنے والے لوگوں میں ایسے اہلکار بھی شامل ہیں جو کچھ عرصہ شام کی جیلوں میں قید رہے مگر اسدی فوج کے ساتھ تعاون کی وجہ سے ان کی سزائیں کم یا ختم کر دی گئی تھیں۔ بعض جیلوں میںقید تھے جو رہائی کے بعد فرار ہو کر جرمنی پہنچ آئے۔سماجی کارکنوں نے انٹرنیٹ پر ایسے عناصر کی تصاویربھی پوسٹ کی ہیں اور بتایا ہے کہ جرمنی اور دوسرے ملکوں میں آنے والے شامی پناہ گزینوں میں ’مہاجرین‘ کی شکل میں ’مجرمین‘ بھی پہنچ آئے ہیں۔مغربی اخبارات میں اس سے قبل بھی اس نوعیت کی خبریں منظرعام پر آتی رہی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یورپ میں پناہ لینے والے شامی شہریوں میں اسدی فوج اور اس کی حامی ملیشیا کے ایسے عناصر بھی آ رہے ہیں جو شام میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ شامی پناہ گزینوں کے علاوہ پناہ کے متلاشیوں میں عراقی اور افغان باشندے بھی شامل ہیں۔