تہران(نیوز ڈیسک)ایران کی بحریہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران سے دو امریکی کشتیوں اور بحری عملے کے دس ارکان کے ایرانی پانیوں میں داخل ہونے پر معافی طلب کی ہے۔ایران کے پاسداران انقلاب میں بحریہ کے سربراہ جنرل علی فداوی نے روکے جانے والے امریکیوں کے بارے میں کہا کہ انھیں ’غیر پیشہ وارانہ‘ عمل کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔لیکن انھوں نے کہا کہ انھیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔خیال رہے کہ گذشتہ سال جوہری معاہدے میں پیش رفت کے باوجود ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی موجود ہے۔امریکی حکام کے مطابق ایران نے اس کی دو بحری کشتیوں اور عملے کے دس افراد کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔اطلاعات کے مطابق امریکی کشتیوں پر ایران کے قبضے کا واقعہ خلیجِ فارس کے جزیرہ فارسی میں اس وقت پیش آیا جب دنوں میں سے ایک کشتی میں تکنیکی خرابی ہوگئی۔ایک امریکی عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ایران نے کشتیوں کو خلیج فارس میں روکنے کے بعد ان میں موجود دس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ’ کویت سے بحرین جانے والے دو چھوٹے بحری جہازوں سے ہمارا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔‘امریکی عہدے دار کے مطابق ایران نے بتایا تھا کہ امریکی عملہ محفوظ ہے اور انھیں ’فوری طور پر اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔‘تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایران امریکی کشتیوں کو کب چھوڑے گا۔اس واقعے کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو فون کیا اور ان سے اس معاملے پر بات چیت کی۔اس سے قبل سنہ 2007 میں ایران نے اپنی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر برطانیہ کے بحری عملے کے 15 اہلکاروں کو 13 دن کے لیے حراست میں رکھا تھا۔