تہران(نیوز ڈیسک)ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی فارس کے مطابق ایران نے اراک کے مقام پر اپنے ہیوی واٹر جوہری ری ایکٹر سے اصلی مواد نکال کر اس میں سیمنٹ بھر دیا ہے۔یہ ری ایکٹر گذشتہ سال ایران کے ساتھ جوہری توانائی پر ہونے والے طویل مذاکرات میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ان مذاکرات کے نتیجے میں طے ہونے والے معاہدے کے تحت ایران نے اس ہیوی واٹر ری ایکٹر کے مقاصد کو تبدیل کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس کے بعد اسے جوہری ہتھیاروں کی افزائش کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا۔ری ایکٹر کے کلیدی حصے کو ختم کرنا اس معاہدے کی تکمیل کا آخری مرحلہ ہے۔معاہدے کے تحت ایران اپنی جوہری صنعت میں تبدیلیوں کے بدلے بہت سی اقتصادی پابندیوں سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔یہ مذاکرات ایران نے امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی پر مشتمل ’پی 5 پلس ون کے ساتھ کیے۔ ان مذاکرات کے نتیجے کو مشترکہ جامع لائحہ عمل یا ’جے سی پی او اے کا نام دیا گیا۔مذکرات میں شامل تمام چھ ممالک نے اراک میں موجود اس جدید ری ایکٹر کی از سر نو تنظیم پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ایران نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کی کسی بھی ایٹمی سرگرمی کا مقصد ہتھیار بنانا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اراک میں 40 میگا واٹ کے ہیوی واٹر پلانٹ کو کینسر اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے آئیسوٹوپ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ایران کی جوہری توانائی کی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال واندی نے ایرانی اخبار اعتماد سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران نے جولائی میں ہونے والے معاہدے میں کیے جانے والے وعدوں کو وقت سے پہلے ہی پورا کردیا ہے۔’انھوں نے کہا کہ ’جے سی پی او اے پر عمل درآمد اگلے سات دنوں میں مکمل ہوجائے گا۔‘ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی ویڑن پر تقریر کرتے ہوئے کہا: ’ہم امید کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں اگلے چند دنووں میں اٹھالی جائیں گی۔‘جولائی معاہدے کے تحت بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی ایران کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے بعد اس بات کا فیصلہ کرے گی۔